پاكستان تحریک انصاف نے الیكشن كمیشن آف پاكستان (ای سی پی) كے مبینہ جانبدارانہ رویے كے خلاف منگل كو ملک بھر میں ای سی پی كے دفاتر كے باہر پرامن مظاہرے كیے، جسے سیاسی مبصرین و تجزیہ كار سیاسی دباؤ قرار دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں الیكشن كمیشن آف پاكستان كے دفاتر كے باہر احتجاج سے خطاب میں سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف كے مركزی رہنما شبلی فراز كا كہنا تھا كہ ان كی جماعت كسی فرد كے خلاف نہیں ہے، بلكہ اداروں میں اصلاحات چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں كہ تمام قومی ادارے بشمول الیكشن كمیشن آف پاكستان دستور اور قانون كے مطابق كام كریں اور ان كی كاركردگی میں كسی بھی طرح جانبداری نظر نہیں آنی چاہیے۔‘
الیكشن كمیشن آف پاكستان ملک میں انتخابات منعقد كروانے كا ذمہ دار دستوری ادارہ ہے، جس كے سربراہ چیف الیكشن كمشنر (سی ای سی) اور اراكین كی تعیناتی مخصوص مدت كے لیے كی جاتی ہے۔
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاجی مُظاہرہ۔ کارکنان کی جانب سے منحرف اراکین کی فوری نااہلی اور چیف الیکشن کمیشنر کے جانبدارانہ رویے پرمستعفیٰ ہونے کا مطالبہ۔ #ECP_Disqualify_Lotas #MarchAgainstImportedGovt pic.twitter.com/AI5BOGNyL1
— PTI (@PTIofficial) April 26, 2022
موجودہ الیکشن کمشنر سكندر سلطان راجا كی تعیناتی پارلیمانی كمیٹی كے ذریعے 27 جنوری 2021 كو پانچ سال كے عرصے كے لیے عمل میں آئی تھی۔
دستور پاكستان كے تحت چیف الیكشن كمشنر كو كسی بڑی بےقاعدگی كی صورت میں سپریم جوڈیشل كونسل كے ذریعے ہی ان كے عہدے سے قبل از وقت ہٹایا جا سكتا ہے۔
چیف الیكشن كمشنر سكندر سلطان راجا كی مدت ملازمت جنوری 2025 میں مكمل ہونا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر كے خلاف احتجاج کیوں؟
سابق وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے اتوار كو ایک ٹویٹ میں كہا تھا كہ تحریک انصاف كی سیاسی كمیٹی نے جماعت كے منحرف اراكین قومی اسمبلی كو نااہل قرار نہ دینے كو چیف الیكشن كمشنر سكندر سلطان راجا کی جانبداری اور بددیانتی قرار دیا ہے اور ان کے رویے کے خلاف احتجاج كا اعلان كیا۔
اسلام آباد میں منگل كو ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے دوسرے سیاسی نعروں كے علاوہ چیف الیكشن كمشنر سكندر سلطان راجا کے خلاف بھی تنقیدی نعرے بازی كی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ پاكستان تحریک انصاف چیف الیكشن كمشنر سكندر سلطان راجا سے گلے شكوے ركھتی ہے اور انہیں عہدے سے ہٹوانے كی خواہش مند ہے۔
یاد رہے كہ پاكستان تحریک انصاف نے الیكشن كمیشن آف پاكستان كی مخالفت گذشتہ سال ہی شروع كر دی تھی۔
ستمبر 2021 میں اس وقت کی تحریک انصاف حكومت كے وفاقی وزیر اعظم خان سواتی نے سینیٹ كی قائمہ كمیٹی كے اجلاس میں الیكشن كمیشن آف پاكستان كے خلاف نازیبا الفاظ كا استعمال كیا تھا، جس كی تائید بعد میں وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے بھی كی تھی۔
تاہم بعدازاں دونوں وفاقی وزرا نے الیكشن كمیشن آف پاكستان كے سامنے معذرت كی تھی۔
سیاسی تجزیہ كار حسن عسكری كے خیال میں چیف الیكشن كمشنر سكندر سلطان راجا نے تحریک انصاف کی حكومت كے دوران كچھ ایسے اقدامات كیے، جن كے باعث ان كی غیر جانبداری متاثر ہوئی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان كا كہنا تھا: ’انہیں (سی ای سی) كو چند مواقع پر ذمہ داری سے كام لینا چاہیے تھا، جو نہیں ہوا جس سے یہ خیال پیدا ہوا كہ وہ غیر جانبدار نہیں رہے۔‘
حسن عسكری نے كہا كہ پاكستان تحریک انصاف دباؤ ڈال رہی ہے كہ چیف الیكشن كمشنر یا تو استعفیٰ دے دیں یا غیر جانبدار رہیں۔
احتجاج كی اصل وجوہات
صحافی اور تجزیہ كار مظہر عباس كے خیال میں پاكستان تحریک انصاف كی چیف الیكشن كمشنر كی مخالفت كرنے كی واضح طور پر دو وجوہات ہیں، جن میں فارن فنڈنگ كیس اور منحرف اراكین كی نااہلی كا معاملہ شامل ہیں۔
یاد رہے كہ پاكستان تحریک انصاف كے 20 ایم این ایز نے سابق وزیراعظم عمران خان كے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد كے پیش ہوتے ہی اپنی جماعت سے انحراف كر كے اس وقت كی متحدہ اپوزیشن سے اتحاد كر لیا تھا۔
مذكورہ اراكین نے تحریک انصاف كے فیصلے كے برعكس قومی اسمبلی سے استعفیٰ بھی نہیں دیا، جس پر جماعت نے ان كی نااہلی كے لیے الیكشن كمیشن كو درخواست دے ركھی ہے۔
دوسری طرف پاكستان تحریک انصاف كے بانی ركن اكبر ایس بابر نے 2014 میں اپنی ہی جماعت میں مبینہ غیر قانونی فارن فنڈنگ كا مقدمہ الیكشن كمیشن میں جمع کروایا تھا۔
مذكورہ مقدمے میں اب تک كافی پیش رفت ہو چكی ہے اور اس كا فیصلہ عنقریب آنا متوقع ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مظہر عباس كا كہنا تھا كہ پاكستان تحریک انصاف اپنے 20 ایم این ایز كی جلد از جلد نااہلی كی خواہاں ہے جبكہ وہ فارن فنڈنگ كیس میں دوسری سیاسی جماعتوں كو بھی شامل كرنا چاہتے ہیں۔
تحریک انصاف كا احتجاج درست قدم ہے؟
سیاسی مبصرین و تجزیہ كاروں كے خیال میں الیكشن كمیشن آف پاكستان اور اس كے سربراہ كے خلاف احتجاج محض ایک حربہ ہے جس كا مقصد سیاسی دباؤ بڑھانا ہے۔
اس سلسلے میں حسن عسكری كا خیال تھا كہ تحریک انصاف سڑکوں پر آكے اور احتجاج كا راستہ اختیار كر كے نہ صرف الیكشن كمیشن اور اس كے سربراہ بلكہ حكومت پر بھی دباؤ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ’میرے خیال میں وہ اس دباؤ میں مزید شدت پیدا كریں گے۔ سیاسی جماعتیں اسی طرح كے حربے استعمال كرتی ہیں۔‘
انہوں نے كہا كہ تحریک انصاف كو چیف الیكشن كمشنر كو ہٹانے سے متعلق مشكلات كا بخوبی اندازہ ہے اور ان (سی ای سی) كی مخالفت محض ایک سیاسی حركت ہے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ كیا سی ای سی كی مخالفت مستقبل میں تحریک انصاف كو نقصان پہنچا سكتی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ چیف الیكشن كمشنر كی غیر جانبداری ثابت ہونے پر پی ٹی آئی عام انتخابات میں ان كی مخالفت چھوڑ سكتی ہے۔
تحریک انصاف كے احتجاج كو صحیح قرار دیتے ہوئے جماعت كی مركزی رہنما عندلیب عباس نے كہا كہ وہ الیكشن كمیشن آف پاكستان كے ہر غلط فیصلے كے خلاف سیاسی اور قانونی راستے اختیار كریں گے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے كہا: ’اگر الیكشن كمیشن نے انتخابات میں ہمیں نقصان پہنچانے كی كوشش كی تو جماعت آرام سے نہیں بیٹھے گی۔ ہم پھر آئیں گے اور ان كے خلاف لڑیں گے۔‘
مظہر عباس نے تحریک انصاف كو غلط قرار دیتے ہوئے كہا كہ جماعت كو اس سلسلے میں قانونی راستہ اختیار كرنا چاہیے۔
تاہم انہوں نے كہا كہ قانونی راستہ اختیار كرنے كی صورت میں تحریک نصاف كو چیف الیكشن كمشنر كی بےقاعدگی ثابت كرنے كے لیے ٹھوس ثبوت اور دلیلیں دركار ہوں گی۔
’تحریک انصاف كو اندازہ ہے كہ چیف الیكشن كمشنر كے خلاف ان كے پاس ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، اسی لیے وہ سیاسی دباؤ كا حربہ استعمال كر رہے ہیں كہ شاید سی ای سی استعفیٰ دے دیں۔‘