صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدارکے پسماندہ اور دور دراز علاقے آڑنجی میں جمعے کی صبح زلزلے کے باعث علاقہ مکینوں کے کچے گھروں میں سے اکثر منہدم ہوگئے جبکہ بچ بقیہ گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔
جمعے کو آنے والے زلزلے کی شدت شدت ریکٹر اسکیل پر پانچ عشاریہ دو ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہ علاقہ مضافاتی علاقہ ہے لہذا یہاں ہونے والی تباہی کے بارے میں اطلاعات دیر سے موصول ہوئی ہیں۔
خضدار کے علاوہ گذشتہ روز ضلع چاغی کے مرکزی شہر دالبندین سے جنوب کی جانب 56 کلو میٹر کے فاصلے پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کی شدت پانچ عشاریہ ایک ریکارڈ کی گئی تاہم یہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
انڈپینڈنٹ اردو کو ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ کے علاقے آڑنجی سے موصول ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پتھر اور مٹی سے بنے ایک چھوٹے سے گھر کی چھت کو گھاس سے ڈھانپا گیا تھا اور اس کی دو اطراف سے دیواریں گھر چکی ہیں۔
اسی طرح ضلع خضدار کے علاقے وڈھ سے 25 سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع اس علاقے میں زلزلے نے گھروں کو نقصان پہنچایا۔ تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
وڈھ کے صحافی جبار مینگل نے بتایا کہ زلزلے سے نقصانات ہوئے ہیں۔ اکثر گھر گر چکے ہیں یا پھر ان کو نقصان پہنچا ہے۔
جبارمینگل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زلزلے سے نلی، زامری، آڑنجی مسجد، تیگڑما، درنگ، بوہر اور ابراہیم زئی کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکام نے ریلیف کا کام شروع کردیا ہے۔ علاقے کے لیے خوراک اور دیگر سامان روانہ کردیا گیا ہے۔ تاہم ٹرکوں کے ذریعے سامان کو پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ علاقے میں کوئی سڑک نہیں ہے اور تمام راستے کچے ہیں۔
جبار نے بتایا کہ یہ علاقہ دور دراز اور آبادی اکثر پہاڑی علاقوں میں مقیم ہے۔ جہاں تک رسائی صرف چھوٹی اور مضبوط گاڑیوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اب ریلیف ورکر انتظامیہ سے چھوٹی گاڑیاں طلب کررہے ہیں۔
نقصانات کے حوالے سے جبار نے بتایا کہ ’ابھی تک اس کی تفصیل سامنے نہیں آئی تاہم ایک اندازے کے مطابق سینکڑوں مکانات منہدم ہوئے اور باقی گھروں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ اصل صورتحال ٹیموں کے پہنچنے اور سروے کے بعد معلوم ہوگی۔‘
ادھرڈپٹی کمشنر خضدار الیاس کبزئی کے کے مطابق زلزلے سے تحصیل وڈھ کے علاقے نلی، زامری ،برنگ ،اورناچ، کن سونارو، لاٹھی کے دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’متعدد کچی آبادیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ متاثرہ علاقے کافی دور ہیں۔ امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریسکیو ٹیمیں اور طبی عملہ متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو ایمرجنسی چھت کی فراہمی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ خیمے اور ٹینٹ رضائیاں ادویات بھی بھیجی گئی ہیں۔
اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر آفس خضدار میں ہنگامی ڈیسک بنا دیا گیا ہے۔ جس کی نگرانی ڈپٹی کمشنر خود کررہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر صوبائی مشیر داخلہ میرضیاء اللہ لانگو نے پی ڈی ایم اے کی دو ٹیموں کو امدادی سامان دے کرروانہ کر دیا ہے جہاں وہ ضلعی انتطامیہ کی معاونت کریں گی۔
میرضیاء اللہ لانگو کا کہنا ہے کہ ’مشکل کی اس گھڑی میں اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے تمام عملے اور افسران کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہے کسی قسم کی کوتاہی اور غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصرکا کہنا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور وزیرداخلہ وپی ڈی ایم اے میرضیاء لانگو خود تمام صورتحال کاجائزہ لے ہیں۔
ابتک زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے دوامدادی ٹیمیں ٹینٹس، خشک خوراک، چارپائیوں سمیت دیگر اشیا کے ہمراہ روانہ کردی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے متاثرہ اضلاع کے انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔
دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بی این پی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے خضدار کے مختلف علاقوں میں زلزلے سے پیدا صورتحال اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
وزیراعلی نے سردار اختر جان مینگل کو حکومتی اداروں کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں شروع کی گئی امدادی کارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع خضدار میں تمام اداروں کو ہائی الرٹ کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور متاثرین کی امداد و بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔
وزیراعلی نے یقین دلایا کہ متاثرین کی بھرپور معاونت اور نقصانات کا ازالہ کیا جاۓ گا۔