خلائی تحقیق کے امریکی ادارے نے بلیک ہولز کے جوڑے سے نکلنے والی حیرت انگیز آواز کا کلپ جاری کیا ہے۔ یہ آواز ادارے کی خلائی دوربینوں میں سے ایک نے ریکارڈ کی۔
بلیک ہول کی آواز کیسی لگتی ہے؟ جہنم یا پھر ممکن ہے کہ جنت۔ سمتھسسنیئن آسٹروفزیکل آبزرویٹری کی نئی تحقیق کے مطابق اس بات کا انحصار بلیک ہول یا اس پر ہے کہ آپ یہ آواز کس طرح سنتے ہیں۔
خلا میں آواز کی لہروں کی ترسیل کے لیے ضروری مسلسل قائم رہنے والے واسطے کی زیادہ تر کمی ہوتی ہے۔ لیکن آواز محض ایک قسم کی لہر ہوتی ہے۔ ناسا اور چندر ایکسرے سینٹر نے خلائی’آوازوں‘کی فہرست تیار کی ہے۔ یہ کام اجرام فلکی سے نکلنے والی لہروں کا بصری روشنی، ایکسرے اور برقی مقناطیسی نظام کے دوسرے حصوں میں مشاہدہ کر کے ان نمونوں کو قابل سماعت فریکوئنسیز میں تبدیل کیا گیا جس سے ہم ان آوازوں کو سن سکتے ہیں۔
اب تک جو آوازیں سننے کے قابل تیار کی گئیں ان میں ہماری کہکشاں کے اندرونی حصے، سپرنووے اور’تخلیق کے ستون‘جیسے گیس یا گرد کے بادلوں کی’آوازیں‘شامل ہیں۔
تاہم بلیک ہول ویک کے اعزاز میں ناسا اور چندر سینٹر نے دو بلیک ہولز کی دو نئی آوازیں شیئر کی ہیں۔ پہلا بلیک ہول پانچ کروڑ 30 لاکھ نوری سال کی دوری پر واقع مسیئر 87 نامی کہکشاں کے مرکز میں ہے۔ یہ بلیک ہول 2019 میں ایونٹ ہورائزن نامی دوربین استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا جانے والا وہ پہلا بلیک ہول بن گیا جس کے بارے میں کبھی سوچا گیا۔
مسیئر 87 بلیک ہول کو آواز کی شکل دینے میں ایکسرے، بصری روشنی اور ریڈیائی لہروں کے مشاہدات شامل ہیں جنہیں ایسی صوتی لہروں کی شکل دی گئی جو حیرت انگیز طور پر ہم آہنگ اور خفیف ہیں۔
لیکن دوسرے بلیک ہول کا معاملہ مختلف ہے۔ کہکشاں پرسیئس میں ستاروں کے جھرمٹ کے وسط میں واقع یہ بلیک ہول صوتی شکل دینے کے لیے زیادہ تر دوسرے اہداف سے مختلف ہے۔ درحقیقت یہ اس گیس میں ایسا ارتعاش پیدا کرتا ہے جسے ایکسریز یا مسیئر 84 سے نکلنے والی دووسری روشنی کے مقابلے میں زیادہ مناسب طور پر’آواز‘قرار دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناسا اور چندر ایکسرے سینٹر کو یہ سیکھنا تھا کہ پرسیئس بلیک ہول کی آواز کو ایسا کس طرح بنایا جائے کہ اسے انسان سن سکیں۔ قدرتی طور پر بلیک ہول کی آوازیں پیانو پر وسطی سی سے 57 آکٹیوز (دو سروں کا درمیانی فاصلہ) نیچے ہوتی ہیں اس لیے انہیں 57 سے 58 آکٹیوز تک بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر ان آوازوں کو ان کی اصل شدت سے 288 کھرب گنا زیادہ کیا جاتا ہے۔
یہ نتائج مسیئر 84 کو صوتی شکل دینے سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔ جہاں مسیئر 84 کی آواز بھلی اور آسمانی تھی وہیں پرسیئس کی آواز بعض اوقات ناگوار، تاریک اور کرخت ہوتی ہے۔ ایک ایسی آواز جس کے بارے میں شاید زیادہ توقع ہے کہ وہ مسیئر 84 کے کی پیاری آوازوں کے مقابلے میں سب کچھ نگل جانے والی گہرائی کے مکمل طور پر تاریک دھانے باہر آتی ہے۔
یہ آوازیں ناسا کے یونیورس آف لرننگ پروگرام کے حصے کے طور پر تخلیق کی گئیں۔ اس پروگرام کا مقصد طلبہ اور خلا، فلکیات اور طبیعات کے بارے میں اپنے طور پر سیکھنے کے عمل کی حوصلہ افزائی ہے۔
© The Independent