پنجاب بھر میں نئی فرانزک لیبز بنانے کا فیصلہ: حکام

محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی کے تحت شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب میں نئی لیبز قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز 20 مارچ 2025 کو لاہور میں واقع فورینزک لیب کا معائنہ کر رہی ہیں جبکہ حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں ایسی لیبز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے (مریم نواز فیس بک)

حکومت پنجاب نے پنجاب بھر میں مزید فرانزک لیبز بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی سفارش پر پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی کے تحت شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب میں نئی لیبز قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

 محکمہ داخلہ  پنجاب کے ترجمان توصیف صبیح گوندل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’لاہور میں قائنم فرانزک لیب بلاشبہ ایک شاندار لیبارٹری ہے اور یہ پاکستان کی واحد لیب ہے اور یہاں ملک بھر سے نمونے آتے ہیں۔ جتنے جرائم ہوتے ہیں ان میں انگلیوں کے نشانات سے لے کر ڈی این اے ٹیسٹنگ تک سب یہیں ہوتا ہے۔ یہ ہی وجہ سے یہاں بوجھ کافی بڑھ گیا ہے اور یہاں کی گنجائش گذشتہ کئی برسوں میں بڑھائی نہیں گئی اس میں موجود مشینری، آلات یا ٹیسٹنگ کے لیے ہیومن ریسورس ہونی چاہیے۔‘

توصیف صبیح کے مطابق مختلف شہروں جیسے ملتان، بہاولپور یا راجن پور، پنڈی، اٹک، جہلم یا چکوال سے نمونے لاہورمنگوانے پڑتے تھے۔

’اس لیے ہمیں انفراسٹکچر پورے پنجاب میں چاہیے تاکہ شمالی، جنوبی اور مرکزی پنجاب کو ہر طرف سے کوور کیا جائے۔

’شواہد اکٹھے کرنے میں تاخیرنہ ہو، جہاں جرم ہوا ہے وہیں سے نمونے یا شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ٹیمیں وہیں موجود ہوں، دہشت گردی یا سنگین جرائم کی صورت میں جائے وقوعہ کا تجزیہ  کرنے کے لیے ٹمیں فوری وہاں پہنچ جائیں اور شواہد اکٹھے کریں نہ کہ پولیس نمونے اکٹھے کر کے یہاں لاہور بھجوائے اور اس اثنا میں نمونے خراب یا ضائع ہونے کا خدشہ ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جائے وقوعہ سے درست نمونوں اور شواہد کو اکٹھا کرنے کے لیے تربیت کی ضرورت ہے اور فرانزک ٹیمیں چونکہ تربیت یافتہ ہیں اس لیے ان کا پنجاب بھر میں موجود ہونا ضروری ہے اور سب سے اہم کہ جب ٹیم نمونے یا شواہد اکٹھے کر لے تو انہیں ٹیسٹنگ کے لیے لاہور نہ بھیجنا پڑے بلکہ وہیں قریب کی لیبارٹری میں ٹیسٹ ہو جائے، ڈٰی این اے، فنگر پرنٹس، پولی گرافی وہیں ہو سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور شدہ پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی ایکٹ کے تحت دہشت گردی اور سنگین جرائم کے واقعات میں فرانزک سائنس ٹیمیں اب فرسٹ رسپانڈر کے طور پر جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کریں گی۔

اس حوالے سے عملی اقدامات کے لیے وزیراعلی پنجاب نے فرانزک سائنس اتھارٹی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے آٹھ ارب روپے کے فنڈز دے دیے ہیں۔

محکمہ داخلہ  پنجاب کے ترجمان توصیف صبیح گوندل کا کہنا تھا کہ فرانزک سائنس ایجنسی کو اتھارٹی اس لیے بنایا جا رہا ہے کیونکہ جب آپ اتھارٹی بناتے ہیں تو اس کے تحت آپ چاہیں تو 10 ایجنسیاں بنا لیں یعنی جو بھی لیبارٹری یا سینٹر جہاں بھی بنے گا وہ خود ایک چلتی پھرتی ایجنسی ہو گی اور وہ اتھارٹی کے تحت ہی قائم ہو سکتی ہے اور اتھارٹی کا یہ بھی فائدہ ہے کہ وہ خود اور جلد فیصلے کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے سینٹرز قائم کرنے سے ہیومن ریسورس بھی بڑھ جائے گا۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق فرانزک سائنس ایجنسی کو اتھارٹی کا درجہ دے کر ادارے میں غیر معمولی اصلاحات لائی جارہی ہیں۔

نئے قانون میں فرانزک سائنس اتھارٹی کو کرائم سین کے تحفظ اور فرانزک مواد کی نقل و حمل کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس عمل سے نہ صرف کام کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ عدالت میں موثر استغاثہ کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

 نئے منظور شدہ قانون کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب فرانزک سائنس اتھارٹی بورڈ کی سربراہ ہوں گی جبکہ اتھارٹی کے لیے ایک وائس چیئرپرسن کی تعیناتی کریں گی۔

حکومت کے مکمل اور فوری تعاون کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ محکموں کو اتھارٹی بورڈ میں شامل کیا گیا ہے جس میں فوری فیصلہ سازی اور عمل درآمد کے لیے سیکریٹری محکمہ داخلہ، سیکریٹری فنانس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، سیکریٹری قانون، سیکریٹری پراسکیوشن اور آئی جی پنجاب اتھارٹی بورڈ کے ممبران بنائے گئے ہیں۔

اسی طرح فرانزک سائنس کی فیلڈ سے پانچ ماہرین کو بھی اتھارٹی بورڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں موجود لیبارٹری میں بھی بہتری لائی جائے گی۔

اس کے علاوہ ’ہم سے پلان مانگا گیا ہے کہ جو اس مقصد کے لیے پنڈی، ملتان یا بہاولپور میں عمارات بنیں گیں ان پر کیا خرچ آئے گا اور اس کے لیے ہمیں روں سال یا اگلے برس الگ سے فنڈز مل جائیں گے۔‘

توصیف صبیح گوندل کا کہنا تھا کہ اس سارے منصوبے کامقصد فرانزک لیب کی شمالی، وسطی اور جنوبی پنجاب میں موجودگی کو یقینی بنانا ہے کیونکہ اب بھی جب لاہور میں نمونے آتے ہیں تو انکے تجزیوں کو مہینوں لگ جاتے ہیں اور ایک لمبا انتظار کرنا پڑتا ہے۔‘

پنجاب فرانزک اینڈ سائنس ایجنسی کی سال 2023 کی رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں ایجنسی کو ایک لاکھ 36 ہزار 978 کیسسز موصول ہوئے اور اسی سال میں بیک لاگ یا التوا کی شرح 3.9 فیصد تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی