سنگاپور نے بھارتی فلم ’دا کشمیر فائلز‘ پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی ہے کہ ’یہ فلم اشتعال انگیز ہے اور اس میں مسلمانوں کو یکطرفہ طور پر پیش کیا گیا ہے۔‘
سنگاپور کا کہنا ہے کہ یہ فلم ملک میں فلموں کے حوالے سے موجود رہنما اصولوں سے ’مطابقت‘ نہیں رکھتی۔
’دا کشمیرفائلز‘ ایک فرضی کہانی پر مبنی فلم ہے جو 90 کی دہائی میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کے انخلا کے گرد گھومتی ہے۔ وادی کا پہاڑی علاقہ بھارت کے زیر انتظام وفاقی علاقے جموں و کشمیر میں واقع ہے۔
پنڈت برداری کشمیر ہندوؤں پر مشتمل ہے جو بھارت کی بڑی برداری سروسوت برہمن برادری کا حصہ ہے۔ برہمن خود کو ہندوؤں کے ذات پات پر مبنی نظام میں سب سے اعلیٰ خیال کرتے ہیں۔
فلم دا کشمیر فائلز، جس میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی، پنیت اِسر، امان اقبال ور پلوی جوشی اداکاری کر رہے ہیں، 1990 کی دہائی میں پنڈتوں کے انخلا کو ان کی نسل کشی کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہ متنازع خیال ہے۔ متعدد اطلاعات کے مطابق سنگاپور نے فلم کے ’ممکنہ طور پر مختلف برداریوں کے درمیان دشمنی کی وجہ بننے‘ پر تشویش ظاہر کی ہے۔
سنگاپور کی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے سوالات کے جواب میں نو مئی کو جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ’مسلمانوں کو اشتعال انگیز اور یکطرفہ طور پر پیش کرنے اور یہ دکھائے جانے پر کہ کشمیر میں جاری لڑائی میں ہندوؤں پر ظلم کیا جا رہا ہے، کی وجہ سے اس فلم کی درجہ بندی سے انکار کردیا جائے گا۔‘
’یہ مناظر ہمارے معاشرے کی مختلف برداریوں کے درمیان دشمنی اور مذہبی و سماجی ہم آہنگی میں رخنے کا سبب بن سکتے ہیں جہاں کئی نسلوں اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں۔‘
بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی) کے بہت سے سیاست دانوں سمیت وزیراعظم نریندرمودی نے فلم کی توثیق کر دی ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم میں مسلمان مخالف جذبات کے ساتھ کھیلا گیا اور اس میں پیش کیے جانے والے حقائق کا درست ہونا شک سے بالاتر نہیں۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے سنگاپور حکومت کے بیان کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’جس فلم کو بھارت کی حکمران جماعت نے بڑھاوا دیا اس پر سنگاپور میں پابندی لگا دی گئی۔‘
© The Independent