سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سرکاری دورے پر مصر میں موجود ہیں، جس کے دوران دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔
’الاخباریہ‘ کے مطابق دارالحکومت قاہرہ پہنچنے پر شہزادہ محمد بن سلمان کا مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے استقبال کیا۔
سعودی بادشاہ شاہ سلمان کی ہدایات پر ولی عہد محمد بن سلمان افریقی ملک کے دورے کے بعد اردن اور ترکی کا دورہ بھی کریں گے۔
وہ ان ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، اس دوران مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات اور ان میں اضافے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سعودی عرب اور مصر کے درمیان مضبوط تعلقات کی عرب دنیا کے لیے خصوصی اہمیت ہے۔
دونوں ممالک تاریخی طور پر ایک دوسرے کو خطے کا اہم اتحادی سمجھتے ہیں۔ یہ پالیسی 7 مئی 1936 سے چلی آ رہی ہے جب مصر نے سرکاری طور پر سعودی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔
دونوں ممالک نے گذشتہ برسوں میں مشکل ادوار میں بھی اختلافات پر قابو پاتے ہوئے آپس میں مضبوط اور قریبی سفارتی تعلقات قائم رکھے ہیں۔
مصر میں سعودی سفیر اسامہ بن احمد نوگالی نے عرب نیوز کے لیے لکھا ہے کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کے لیے قاہرہ کا دورہ مسلسل تزویراتی تعاون اور مشاورت کی توسیع ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ولی عہد کا دورہ ان تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا، جو گذشتہ برسوں میں مضبوط ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیے: سعودی ولی عہد کا دنیا کا پہلا غیر منافع بخش شہر بسانے کا اعلان
سعودی عرب اور مصر کے درمیان کئی دہائیوں سے کامیاب تعلقات ہیں۔ جڑواں ستون سمجھے جانے والے دونوں ممالک نے اپنے انفرادی اور مشترکہ علاقائی مؤقف کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے اتحاد اور تعاون کو مضبوط کیا ہے۔
دونوں ممالک تاریخی طور پر ایک دوسرے کو خطے کا اہم اتحادی سمجھتے ہیں۔
1945-46 میں شاہ عبدالعزیز اور شاہ فاروق کے سرکاری دوروں سے دونوں ریاستی رہنماؤں کے ایجنڈوں میں سر فہرست موضوعات کی اہمیت اجاگر ہوئی، جن میں علاقائی خدشات، سلامتی اور استحکام، جن میں فلسطینی بحران، شام اور لبنان، اسرائیلی ریاست کا ظہور اور مشترکہ مفادات اور فوائد کے ساتھ عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا شامل ہیں۔