ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کی گرفتاری پر کہا ہے کہ بھارتی حکام انہیں فیک نیوز اور غلط معلومات میں اضافے کے خلاف اہم کام اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر ہدف بنا رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’محمد زبیر کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو لاحق خطرہ بحران کے مقام پر پہنچ گیا ہے۔‘
Our statement on the arrest of Mohammed Zubair pic.twitter.com/R9DBtx6pHF
— Amnesty India (@AIIndia) June 28, 2022
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق: ’اس حقیقت کہ انہیں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی نقل نہیں دی گئی اور گرفتاری کے بعد ابتدائی گھنٹوں میں انہیں اس انداز سے حراست میں لے گیا کہ وہ کسی کے ساتھ رابطہ نہیں کر سکے، سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام کس قدر دیدہ دلیر ہو چکے ہیں۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ حقیقت اور انصاف تک پہنچنے کی خاطر انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کو ہراساں کرنا، ڈرانا دھمکانا، غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں اور قید کرنا بھارت میں خطرناک حد تک عام ہو چکا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دہلی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ محمد زبیر کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کر دیا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ پولیس صحافیوں، انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں اور کارکنوں کو مسلسل ہراساں کرنا بند کرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق محمد زبیر کی گرفتاری اظہار رائے کی آزادی کی کھلی خلاف ورزی اور حکام کی طرف سے طاقت کا غلط استعمال ہے جس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ بھارت میں اختلاف رائے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے میں بحث چھڑی ہوئی ہے۔
آلٹ نیوز کے دوسرے شریک بانی پراتیک سنہا نے کہا کہ زبیر کو پولیس کی جانب سے کسی نوٹس کے بغیر گرفتار کیا گیا تھا جو کہ قانون کے تحت ان سیکشنز کے لیے لازمی ہے جن کے تحت انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔
Please note. pic.twitter.com/gMmassggbx
— Pratik Sinha (@free_thinker) June 27, 2022
Without providing any information including a copy of the FIR or remand application in Zubair’s case, we are told that he’s to be produced before a duty magistrate at his residence in Burari. He is currently detained inside a police bus in Burari for more than an hour.
— Pratik Sinha (@free_thinker) June 27, 2022
اس معاملے میں ممتاز شخصیات بشمول صحافی، سیاست دان اور حقوق انسانی کی تنظیمیں حمایت میں سامنے آئی ہیں۔ #ISupportZubair پیر کی رات بھر بین الاقوامی ٹویٹر ٹرینڈز میں بالائی ٹرینڈز میں شامل رہا۔
It was trending at no. 1 worldwide. Now at number 3.#IStandWithZubair pic.twitter.com/xUhgS4OrLY
— Alishan Jafri (@alishan_jafri) June 27, 2022
بھارتی صحافی رعنا ایوب نے ٹویٹ کیا کہ ’صحافی زبیر جس نے معمول کے مطابق جعلی خبروں کا پردہ فاش کیا، بھارت میں نفرت پھیلانے والی مشینری کو بے نقاب کیا، ابھی ابھی گرفتار کیا گیا ہے۔
’ایک مسلمان صحافی جو ہندو دائیں بازو کی طرف سے اکثر نشانہ بھی رہا ہے۔ ملک ان لوگوں کو سزا دے رہا ہے جنہوں نے رپورٹ کیا، زوال کے بارے میں لکھا۔‘
The Prime Minister of India talks about the horrors of Emergency while he has unleashed one in India. Journalist Zubair who routinely busted fake news, exposed the hate machinery in India has just been arrested. The country is punishing those who reported, documented the decline
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) June 27, 2022
بھارتی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ’سچ کی ایک آواز کو گرفتار کرنے سے ہزاروں اور آوازیں بلند ہوں گی۔‘
Every person exposing BJP's hate, bigotry and lies is a threat to them.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 27, 2022
Arresting one voice of truth will only give rise to a thousand more.
Truth ALWAYS triumphs over tyranny. #DaroMat pic.twitter.com/hIUuxfvq6s