افغان جنگ پر تین ٹریلین ڈالر خرچے، آج 10 ارب نہیں؟ حنا ربانی

جرمنی کے ویلٹ اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’افغانستان کو معاشی طور پر تنہا کرنے سے یہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔‘

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر 25 جون 2022 کو کیگالی میں  2022 دولت مشترکہ سربراہان اجلاس میں (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستان کی وزیرمملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے جرمن اخبار میں آج شائع شدہ انٹرویو میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ’یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم نے افغان جنگ پر تین ٹریلین ڈالر خرچ کیے لیکن آج افغانستان کی بقا کے لیے 10 ارب ڈالر بھی نہیں ہیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ عالمی طرز عمل سمجھ نہیں آ رہا ہے۔

 طالبان حکومت کے دور میں افغانستان کے خلاف مغربی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان معیشت کے بنیادی افعال کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔

گزشتہ برس طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد امریکہ کی قیادت میں غیر ملکی حکومتوں نے افغانستان کے لیے ترقی اور سکیورٹی کی امداد میں کمی کردی تھی اور سخت پابندیوں کا نفاذ کیا، جس سے ملک کا بینکنگ سیکٹر کمزور ہوگیا ہے۔

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو شائع ہونے والے جرمنی کے ویلٹ اخبار کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’افغانستان کو معاشی طور پر تنہا کرنے سے یہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ’ہمیں قحط کو فروغ نہیں دینا چاہیے اگر کوئی ملک بین الاقوامی بینکاری سے باہر رہتا ہے اور اس کے غیر ملکی اثاثے منجمد رہتے ہیں تو پھر یہی ہوگا۔‘

حنا ربانی کھر نے کہا کہ افغانستان سے مغربی فوج کے انخلا، جس میں جرمنی بھی ملوث تھا، کے شدید اثرات مرتب ہوئے کیونکہ یہ کسی مذاکراتی حل کے نتیجے میں ہوا تھا۔

 انہوں نے جرمنی سے پابندیوں میں نرمی کے لیے فعال سیاسی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں افغانستان کو ترسانا اور ملک میں معاشی تنوع کا خطرہ مول لینا اچھی بات نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے اقتصادی مدد ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان