افغانستان میں شدید زلزلے کے بعد شدید بارشوں کے باعث امدادی کارکنوں کو متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔
ملک میں بدھ کو آنے والے زلزلے سے کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں کی بے گھر ہو گئے ہیں۔
زلزلے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں موبائل ٹاوور اور بجلی کے کھمبے گرنے اور مٹی کے تودوں کے باعث پہاڑی علاقوں میں سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔
بیشتر اضلاع میں پورے کے پورے دیہات ہی تباہ ہو گئے ہیں کہاں بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے پیاروں کی لاشیں دفن کرنے میں مشکل ہو رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک 21 سالہ نوجوان زیت اللہ غورزی وال کا کہنا تھا کہ ’جب میں اپنے مکان سے باہر آیا تو خاموشی تھی کیونکہ تمام لوگ اپنے گھروں کے ملبے تلے دفن تھے۔ یہاں کچھ نہیں بچا۔‘
دوسری جانب افغانستان کو اس وقت امدادی ساز و سامان کی کمی کا شدید مسئلہ درپیش ہے جس کی ایک وجہ طالبان حکومت بھی ہے۔ کیونکہ طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے افغانستان دیگر دیگر سے کٹ کر رہ گیا ہے۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد غیرملکی امداد پر انحصار کرنے والے ملک افغانستان کو غیرملکی امداد ملنا بند ہو گئی ہے، جبکہ اقوام متحدہ اس زلزلے سے پہلے ہی انسانی بحران سے خبردار کر چکا ہے۔
زلزلے سے شدید متاثرہ صوبے پکتیکا کے محکمہ انفارمیشن کے سربراہ محمد امین حذیفہ نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’خراب نیٹ ورک کی وجہ سے معلومات حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔‘
انہوں نے بتایا ہے کہ ’یہ علاقہ گذشتہ شب ہونے والی شدید بارش کے باعث سیلاب کی لپیٹ میں ہے۔ متاثرہ علاقوں تک پہنچنا بھی مشکل ہے۔‘
ایسے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گتریش نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم مدد کرنے کے لیے ’مکمل حرکت‘ میں ہے، طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں اور زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی شیلٹر، ٹراما کٹس، خوراک اور دواؤں کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
طالبان حکام نے بھی کہا ہے کہ ملک میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا اور جمعرات کو امدادی سامان آنا شروع ہو گیا ہے۔
طالبان ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے بھی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ہمسایہ ملک پاکستان سمیت ایران اور قطر سے امدادی سامان افغانستان پہنچ گیا ہے۔
له زلزله ځپلو سره د مرستو په لړ کې د پاکستان هېواد څخه هم ۸ لارۍ غذایي مواد او نور اړین توکي د ځمکې له لارې پکتیکا ته را ورسیدل.
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) June 23, 2022
در جریان کمک ها با زلزله زده گان ۸ عراده موتر های لاری مملو از مواد غذایی و اشیای مورد نیاز کشور پاکستان از طریق زمین به ولایت پکتیکا مواصلت ورزید.
زبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان سے خوراک اور دیگر اشیا ضرورت کے چار ٹرک پکتیکا پہنچے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ایران سے بھی دو طیارے امدادی سامان لے کر افغانستان پہنچے ہیں جبکہ گذشتہ شب ایک طیارہ قطر سے بھی سامان لایا ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے بھی بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افغان عوام کے لیے فوری اور خطیر امداد دیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پکتیکا ضلع گیان کا ایک لڑکا کی جس کے تمام اہل خانہ زلزلہ میں ہلاک ہوچکے ہیں پرورش کی ذمہ داری وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے اٹھانے کی پیشکش بھی کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس کا ورلڈ فوڈ پروگرام متاثرہ علاقوں کے لیے خوراک اور آلات بھیج رہا ہے، جس سے ابتدائی طور پر تین سو گھرانوں کی مدد کی جا سکے گی۔
اس کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور متحدہ عرب امارات نے بھی جمعرات کو افغانستان کے لیے امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق پکتیا ہسپتال میں درجن بھر زخمیوں کو علاج معالجے کے بعد گھروں کو بھیج دیا گیا تاہم کئی شدید زخمیوں کو ابتدائی علاج کے بعد کابل روانہ کردیا گیا ہے۔
افغان اور بین الاقوامی ڈونرز مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے اور نقصان ایک ایسے وقت میں بڑھ رہا ہے جب افغانستان پہلے ہی انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ متاثرین کی مدد کی کوششوں میں شامل اقوام متحدہ نے ممکنہ ہیضہ یا اسہال سے خبردار کیا ہے۔