بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے دیہاتیوں نے ایک سات سالہ بچے کو پورا نگلنے کے شبے میں ایک 13 فٹ لمبے مگرمچھ کو پکڑ کر باندھ لیا۔
اطلاعات کے مطابق شیوپور کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پیر کو اپنے دوستوں کے ساتھ چمبل ندی میں نہانے والا انتر سنگھ نامی بچہ مگرمچھ کے پیٹ میں زندہ تھا۔ تاہم اگلی صبح اس بچے کی لاش دریا میں تیرتی ہوئی ملی۔
گوالیار شہر سے تقریباً 180 کلومیٹر دور واقع رگھوناتھ پورگاؤں کا یہ لڑکا دریا میں تیرنے گیا تھا اور لاپتہ ہو گیا۔
جب اس کے والدین نے تلاش شروع کی تو کچھ دیہاتیوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک مگرمچھ کو لڑکے کو زندہ نگلتے دیکھا ہے۔
درجنوں دیہاتیوں نے دریا میں مگر مچھ کو پکڑنے کے لیے جال استعمال کیے۔ بعد ازاں اسے دریا سے باہر نکال کر باندھا گیا اور اس کے جبڑوں کو کھولنے کے لیے ایک چھڑی کا استعمال کیا تاکہ وہ چبا نہ سکے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دیہاتیوں کا خیال تھا کہ مگرمچھ کا ’پھولا ہوا پیٹ‘ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے چھوٹے بچے کو نگل لیا ہے.
اخبار نے بتایا کہ لڑکے کے اہل خانہ نے اس امید پر بچے کا نام بھی پکارا کہ وہ مگرمچھ کے پیٹ کے اندر سے جواب دے گا۔
دیہاتی مگر مچھ کا پیٹ چاک کرنا چاہتے تھے۔ تاہم محکمہ جنگلات کے عہدے داروں کو جب آگاہ کیا گیا تو انہوں نے فوراً مداخلت کرتے ہوئے دیہاتیوں کو ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔ بچے کی تلاش کے لیے بھی عہدے داروں نے ایک امدادی ٹیم بھیجی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں وہ دیہاتیوں کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ مگرمچھ کو آزاد کردیا جائے اور اسے انسانی آبادیوں سے دور چھوڑا جائے۔
رگھوناتھ پور پولیس اہلکار شیام ویر سنگھ تومر کے حوالے سے اخبار نے بتایا:’یہ مگرمچھ آدم خور بنتا جا رہا تھا۔ اس نے پہلے بھی اسی طرح کے حملے کیے تھے۔ اس نے کئی گائیوں کو ہلاک کیا اور کھا لیا۔ اس بار ہم نے اسے انسانی بستیوں سے بہت دور چھوڑ رہے ہیں۔‘
محکمہ جنگلات کے حکام کے مطابق دریائے چمبل میں سینکڑوں مگرمچھ موجود ہیں۔ حال ہی میں انسانوں پر زیادہ حملے بھی ہوتے رہے ہیں۔
افسران نے مزید بتایا کہ انتر سنگھ کی لاش پر گہرے زخم ہیں جس سے مگرمچھوں کے حملے کا اشارہ ملتا ہے۔
© The Independent