کرکٹ ورلڈ کپ 2019 سیمی فائنل کی طرف بڑھ رہا ہے اور بہترین کھلاڑیوں کی شمولیت کی بدولت ٹورنامنٹ کا ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہونا طے ہے۔
حالیہ ورلڈ کپ کے دوران بھرپور صلاحیتوں کے مالک کچھ ایسے کھلاڑی بھی سامنے آئے ہیں جو آنے والے برسوں میں دنیائے کرکٹ پر راج کریں گے۔ ذیل میں ورلڈ کپ کے دوران سامنے آنے والے اُن پانچ کھلاڑیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو مستقبل کے سٹار ثابت ہوسکتے ہیں۔
شاہین آفریدی (پاکستان)
پاکسان کے فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے انہیں مستقبل کا سٹار قرار دیا۔
شاہین نے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کی جانب سے بولنگ میں پہلی بار بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے جمعے کو لارڈز میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں 35 رنز دے کر چھ وکٹیں لیں اور میگا ایونٹ میں کسی بھی پاکستانی کی جانب سے بہترین بولنگ کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ وہ ورلڈ کپ میں 19 سال 90 دن کی عمر میں ورلڈ کپ میں پانچ وکٹیں لینے والے پہلے کم عمر ترین کھلاڑی بن گئے ہیں۔ پاکستانی ٹیم کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے تک انہوں نے پانچ میچوں میں 16 وکٹیں لیں۔
وسیم اکرم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ ’یقیناً شاہین آفریدی مستقبل کے سٹار اور مستقبل کے فاسٹ بولروں کے لیے امید کی کرن ہیں۔‘
نکولس پوران (ویسٹ انڈیز)
نکولس پوران نے بالآخر ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کی طرف سے نمایاں سکور بنا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا ہے۔ 23 سالہ بلے باز نے ورلڈ کپ سے پہلے ایک روزہ میچ میں ڈیبیو کے دوران اعلیٰ کارکردگی نہیں دکھائی تھی تاہم ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کے تمام نو گروپ میچ کھیلے اور 52.42 کی اوسط سے 367 رنز بنائے۔
ویسٹ انڈیز کے اسسٹنٹ کوچ روڈی ایسٹ وک نے نکولس پوران کی صلاحیتوں کو پانچ برس پہلے بھانپ لیا تھا، جب انہوں نے انڈر 19 ورلڈ کپ میچ میں آسٹریلیا کے خلاف 143 رنز سکور کیے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روڈی ایسٹ وک کہتے ہیں: ’مجھے نکولس پر ہمیشہ بھروسہ رہا ہے۔ مجھے ان کی صلاحیتوں پر کوئی حیرت نہیں ہے۔ جس بات نے مجھے حیران کیا ہے وہ یہ ہے انہیں یہاں تک پہنچنے میں بہت وقت لگ گیا ہے۔‘
مجیب الرحمان (افغانستان)
افغانستان تمام نو میچوں میں شکست سے دوچار ہو کر کسی فتح کے بغیر ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا لیکن کھلاڑیوں کو کم عمر آف سپنر مجیب الرحمان کی کارکردگی سے حوصلہ ملا۔ مجیب نے ٹورنامنٹ میں صرف سات وکٹیں لیں لیکن 18 سالہ بولر نے اپنی گھومتی ہوئی گیندوں سے بلے بازوں کو گھما کر رکھ دیا جس پر شائقین کی نظریں ان پر جمی رہیں۔
افغان سپنر راشد خان کی عمر مجیب الرحمان سے دو سال زیادہ ہے۔ وہ افغانستان کے نمبر ون سپنر ہیں لیکن مجیب تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ انہوں نے ساؤتھمپٹن میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں 39 رنز پر تین وکٹیں لے کر شاندار سپل کھیلا۔
اوشکا فرنانڈو (سری لنکا)
جب سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کپتان ڈیموتھ کرونا رتنے نے ٹورنامنٹ میں 1996 کے چیمپیئنز کی مایوس کن کارکردگی پر غور کیا تو نڈر بلے باز اوشکا فرنانڈو ان کے چہرے پر دوبارہ مسکراہٹ کا سبب بن گئے۔
ورلڈ کپ کے صرف چار میچوں میں 21 سالہ بیٹسمین نے 203 رنز بنائے جن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 104 شامل ہیں جبکہ انہوں نے سری لنکا کو انگلینڈ کے خلاف 49 رنز سے شاندار کامیابی بھی دلائی۔
کپتان ڈیموتھ کرونا رتنے کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس ورلڈ کپ سے ایسا بہت کم ملا ہے جو مثبت ہو‘۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اوشکا نے واقعی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ وہ ٹیم کے لیے رنز بنا سکتے ہیں۔ وہ ہمارے مستقبل کے کرکٹ سٹار ہیں۔‘
جوفرا آرچر (انگلینڈ)
بارباڈوس میں پیدا ہونے والے انگلش فاسٹ بولر جوفرا آرچر ورلڈ کپ میں اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت انگلینڈ کی توقعات پر پورا اترے ہیں۔ وہ محض سال رواں کے شروع میں انگلینڈ ٹیم میں شمولیت کے اہل بنے تھے اور پھر ورلڈ کپ ٹیم کا بھی حصہ بنے تاکہ ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔
گیند کی رفتار اور صحیح ڈلیوری کی بدولت بعض اوقات 24 سالہ آل راؤنڈر کو کھیلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ انگلینڈ ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے تک 17 وکٹیں لے چکے ہیں جن میں مسلسل چار ہیٹرکس بھی شامل ہیں۔ کارکردگی کے اس شاندار مظاہرے کے بعد انہیں آنے والے برسوں میں انگلینڈ کے فاسٹ بولروں میں بڑا نام قرار دیا جا رہا ہے۔