گردن مٹکاتے کوکاٹو (طوطوں کی ایک نسل) کے سوشل میڈیا پر موجود مداحوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، جس نے 80 کی دہائی کے مشہور گانوں پر 14 مختلف طریقوں سے رقص کرکے تحقیق کاروں کو حیران کر دیا ہے۔
ایک ویڈیو میں ’سنوبال‘ نامی اس کوکاٹو کو مشہور گانوں ’این ادر ون بائٹس دا ڈسٹ ‘اور ’گرلز جسٹ وانٹ ٹو ہیو فن‘ پر اپنے پاؤں لہراتے، گردن مٹکاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
’سنوبال‘ باقاعدہ طور پر انسانوں کے علاوہ پہلا ایسا جاندار مانا جا رہا ہے، جو کسی گانے کی دھن پر رقص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق سنوبال کے متنوع ڈانس مووز اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ موسیقی کے ردعمل میں رقص کرنا دراصل دماغ میں موجود مخصوص کیفیت کے باعث ہے۔
ٹفٹس یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے سائیکالوجسٹ اور سینیئر لکھاری انیرودھ پٹیل کہتے ہیں: ’ہمارے لیے سب سے حیران کن بات موسیقی کے ردعمل میں کوکاٹو کی جانب سے کیے جانے والے مختلف ڈانس مووز ہیں۔‘
طوطے اپنی جلد سیکھنے کی صلاحیت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ان کے دماغ مضبوط آڈٹری موٹر کنیکشنز کے حامل ہوتے ہیں۔ جریدے ’کرنٹ بیالوجی‘ میں لکھاریوں کی جانب سے اہم سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ’سنوبال‘ نے رقص کے یہ کرتب کہاں سے سیکھے؟
ان کے مطابق کچھ کرتب تخلیق کی صلاحیتیوں کا اظہار ہو سکتے ہیں۔
لکھاریوں کے مطابق: ’یہ ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ جانوروں اور پرندوں کے رویوں میں موجود ذہانت صرف فوری جسمانی فوائد کے لیے ہوتی ہے جیسے کہ کھانا حاصل کرنے کی کوشش یا اپنے ساتھی سے تعلق قائم کرنا۔ ’سنوبال‘ کھانے کے لیے رقص نہیں کرتا یا اس کا مقصد جنسی تعلق کی خواہش نہیں۔ اس کا رقص اس کے سماجی رویے کا عکاس ہے اور وہ اس کے ذریعے اپنے ارد گرد موجود انسانوں سے رابطہ قائم کرتا ہے۔‘
یہ ویڈیوز 2008 میں عکس بند کی گئی تھیں، جب سنوبال 12 سال کا تھا۔ اس کے فوری بعد وہ ایک یوٹیوب سٹار بن گیا اور ان ویڈیوز کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا تھا۔
ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کے بعد کی جانے والی تحقیق میں یہ سامنے آیا تھا کہ سنوبال رقص کرتے ہوئے موسیقی کی دھن پر درست ردعمل دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد ان کی مالکن لکھاری ایرینا سکلز نے یہ محسوس کیا کہ ان کے ڈانس مووز میں واضح اضافہ ہو رہا ہے۔
تحقیق کاروں کی جانب سے 2016 میں اس رقص کی وجوہات اور اس کی اہمیت جانچنے کے لیے دوبارہ سے ان کی ویڈیوز کا معائنہ کیا گیا۔ 23 منٹ کی موسیقی کے دوران سنوبال کی مالکن بھی موجود تھیں۔ ان کی جانب سے مسلسل اس کی حوصلہ افزائی کی جا رہی تھی۔ وہ اسے ’گڈبوائے‘ کہہ کر اپنی موجودگی کا یقین دلا رہی تھیں لیکن انہوں نے خود رقص نہیں کیا۔
اس دوران سنو بال نے تین سے چار سیکنڈ کے دورانیے پر مشتمل رقص کیا۔ ہر بار مختلف دھن سننے کے بعد ان کا ردعمل مختلف تھا۔ یہ لچک کا مظاہرہ بھی تھا۔ ان کی حرکات و سکنات مکمل طور پر ارادی معلوم ہو رہی تھیں لیکن ان سے یہ ظاہر نہیں ہو رہا تھا کہ وہ اس کے ذریعے کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ بے ساختہ ڈانس مووز طوطوں اور انسانوں میں پائی جانے والی پانچ مشترکہ خصوصیات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جن میں توجہ، رابطے کے لیے کی جانے والی سکنات، کسی کی نقالی اور طویل عرصے کے لیے قائم کیا جانے والا سماجی تعلق شامل ہیں۔
© The Independent