قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال سمیت دیگر افراد پر ہراسانی کے الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل نے آج اسلام آباد میں تحقیقاتی کمیشن کے سامنے ثبوت پیش کر دیے ہیں۔
طیبہ گل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بیان ریکارڈ کروانے کے علاوہ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے ویڈیوز اور کاغذات کی صورت میں ثبوت پیش کیے۔
تحقیقاتی کمیشن کا پہلا اجلاس قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کی سربراہ رابعہ جویری آغا کی سربراہی میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ نیب کے سابق سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال پر ہراسانی کے الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل کو تحقیقاتی کمیشن کے پہلے اجلاس میں طلب کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے چند روز قبل نیب کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر کے خلاف طیبہ گل کے الزامات کی تحقیقات کے لیے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چئیرپرسن رابعہ جویری آغا کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا۔
کمیشن کے دوسرے اراکین میں این سی ایچ آر کے رکن سندھ انیس ہارون اور پنجاب کے رکن ندیم اشرف شامل ہیں۔
طیبہ گل نے سابق نیب چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے علاوہ سابق وزیر اعظم عمران خان پر بھی انہیں حبس بے جا میں رکھنے کے الزامات لگائے ہیں۔
طیبہ گل چند سال قبل لیک ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں ملوث تھیں جس میں اس کے اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کے درمیان مبینہ خفیہ اور ناجائز تعلقات کو دکھایا گیا تھا۔
اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے پر طیبہ گل اور ان کے شوہر محمد فاروق کو نیب میں انکوائری کا سامنا تھا۔
بعد ازاں نیب نے ان کے خلاف لاہور کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر بھی کیا تھا۔
چند ہفتے قبل طیبہ گل نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چئیرمین نور عالم خان کے پاس ایک درخواست جمع کرائی تھی، جس میں جسٹس (ر) جاوید اقبال، نیب لاہور کے ڈی جی میجر (ر) شہزاد سلیم اور بیورو کے دیگر افسران کے خلاف کرپشن ریفرنس میں ملوث ہونے کی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ان کی درخواست کے نتیجے میں طیبہ گل اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں بلایا گیا، جس میں موخرالذکر حاضر نہیں ہوئے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی نے طیبہ گل کے بیان کے بعد وفاقی حکومت سے اس سلسلے میں تحقیقات کی سفارش کی۔
طیبہ گل نے الزام لگایا تھا کہ وہ گمشدہ افراد کے کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملیں تھیں، جنہوں نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے علاوہ بلیک میل بھی کیا۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ بعد ازاں انہیں ایوان وزیر اعظم بلوایا گیا جہاں سابق وزیر اعظم عمران کان نے انہیں مبینہ طور پر کئی روز تک حبس بے جا میں بھی رکھا۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی کے سفارشات کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے طیبہ گل کے الزامات سے متعلق تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا۔
سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیشن درج ذیل شرائط کے مطابق اپنے فرائض انجام دے گا۔
1۔ جنسی جرائم کے الزامات کے بارے میں انکوائری کرنا جن میں ہراساں کرنا، حملہ کرنا، اشتعال انگیزی اور توہین آمیز سلوک، بدتمیزی، بدانتظامی، غلط استعمال اور شکایت کنندہ کے ذریعہ لگائے گئے اختیارات کا غلط استعمال جن کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔
2۔ انصاف کے انتظام کے عمل کی سالمیت، شخص کی حفاظت، منصفانہ ٹرائل کے حق، فرد کے وقار اور شہری کی مساوات کی قطعی خلاف ورزی کا تعین کرنا۔
3۔ تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کرنے کے لیے کیا تعزیرات پاکستان میں بیان کردہ کسی بھی جرم کے ذریعے مجرمانہ ذمہ داری، کسی ایک یا تمام افراد یا کسی دوسرے شخص یا عوامی عہدے داروں کے خلاف شکایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
4۔ ان الزامات کے بارے میں تحقیقات کرنے کے لیے کہ انہیں کچھ عہدیداروں کی طرف سے ویڈیو/آڈیو مواد فراہم کرنے کا اشارہ کیا گیا تھا اور اسے بعد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر خفیہ مقاصد اور ڈیزائن کے لئے لیک کیا گیا تھا۔
5۔ تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کرنا کہ کسی شخص کے عمل سے ان کے خلاف کیا تادیبی کاروائی ہو سکتی ہے۔
6۔ کسی شخص یا عوامی عہدے کے حامل شخص پر قانون کی خلاف ورزی اگر ہے کی ذمہ داری کا تعین کرنا۔
7۔ کسی شخص کے مجرم ثابت ہونے کی صورت میں مشترکہ یا الگ الگ ذمہ داری کا تعین کرنا۔
8۔ کسی ایجنسی، محکمہ یا کسی دوسرے شخص کی طرف سے کوئی ضروری قانونی کارروائی کرنے کے لیے انکوائری کے نتائج کی روشنی میں واضح اور مخصوص سفارشات کرنا۔