بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ضلع پلوامہ کے علاقے بونیرہ میں داخل ہوتے ہی یہاں واقع فارموں میں خواتین کو دوپہر کی شدید گرمی میں گلاب کے پھول چنتے دیکھا جا سکتا ہے، جن سے پھر تیل نکالا جاتا ہے۔
بونیرہ، سری نگر سے 38 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں خوشبو دار مصالحے، عرق گلاب، تیل اور ادویات بنانے والی جڑی بوٹیوں کا سب سے بڑا فارم ہے۔ تقریباً 60 ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے اس فارم کو جموں و کشمیر کا سب سے بڑا فارم قرار دیا جاتا ہے۔
بھارت میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کے لیے قائم ادارے کاؤنسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے زیر اہتمام چلنے والے بونیرہ فیلڈ سٹیشن نامی فارم کے سینیئر سائنس دان اور انچارج ڈاکٹر شاہد رسول نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گلاب کا تیل ایک کلو تقریباً 10 سے 12 لاکھ روپوں میں فروخت ہوتا ہے جبکہ لیوینڈر کے تیل کی قیمت مارکیٹ میں 10 سے 15 لاکھ فی کلو ہے، لہذا اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آمدنی کے حساب سے یہ صنعت کتنی منافع بخش ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عالمی سطح پر دیکھا جائے تو بلغاریہ، گلاب کے تیل کی پیداوار میں دنیا کا سب سے بڑا ملک مانا جاتا ہے۔ بھارت میں تیل نکالنے کے مقاصد کے لیے گلاب کی کاشت اتر پردیش، راجھستان، جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش تک محدود ہے اور یہاں کی سالانہ پیداوار کا تخمینہ 80 سے 100 کلو گرام تک لگایا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر میں پلوامہ واحد ضلع ہے، جہاں سے گلاب کا تیل دوسرے ملکوں کو برآمد کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شاہد رسول کے مطابق فارم پر تقریباً 450 افراد کام کرتے ہیں اور ’اب بہت سے نوجوان، کاروباری افراد، پہاڑی علاقوں کے کسان اور بے روزگار لوگ پھولوں کی فصلیں اگانے دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ وہ روایتی فصلوں یا باغبانی کے مقابلے میں اس صنعت سے بہت زیادہ منافع حاصل کرتے ہیں۔‘