سعودی عرب میں پاکستانی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اپنے خاندانوں کے ساتھ آباد ہے جو عید الفطر اور دیگر تہوراوں پر اپنے ملک سے دور ہونے کے باجود ’پاکستانی‘ طرز کی عید منانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جدہ کے علاقے عزیزیہ میں پاکستانی انٹرنیشنل سکول کے اطراف میں پاکستانی اکثریتی محلے میں دکانوں، بازاروں، ریستوران اور ٹھیلوں پر عید سے قبل روایتی مشرقی اشیا کی بھرمار ہوتی ہے جس سے بڑی تعداد میں پاکستانی فیملیز مستفید ہوتی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردوکی عزیزیہ میں دکانداروں اور گاہکوں سے گفتگو میں یہ معلوم ہوا کہ گذشتہ چند سالوں سے عید بازاروں میں رش کم ہوگیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی محلے میں ملبوسات، جیولری، خوشبو و دیگر اشیا کی دکان پر کام کرنے والے زبیر قریشی نے بتایا کہ ’کووڈ کے بعد سے لوگوں کا رش کم ہو گیا ہے، عید الفطر پر یہاں وہی سما ہوتا ہے جو پاکستان میں ہوتا ہے لیکن گذشتہ سالوں کی نسبت جوش و خروش کم ہو گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ عید کے موقعے پر کپڑے اور چوڑیاں زیادہ خریدتے ہیں۔
غلام محی الدین جو عید کی خریداری کرنے بازار میں آئے تھے انہوں نے بھی لوگوں کی کم تعداد کی کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کووڈ کی وبا اور فیملی ٹیکس لگنے کے بعد کئی پاکستانی خاندان اپنے ملک واپس چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے بازاروں میں عید کے موقع پر رونق ضرور ہے مگر روایتی رش نظر نہیں آتا۔‘
تاہم اسی محلے میں مٹھائی کی معروف دکان کے مالک نے کہا کہ ان کے کاروبار میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور وہ پر امید ہیں کہ اس سال بھی عید پر گاہکوں کا خوب رش ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ رمضا ن کے دوران بھی ان کی دکان پر خوب رش تھا اور رمضان کی تمام اشیا دستیاب تھیں جبکہ عید کے موقعے پر پاکستانی خریدار مٹھائی اور کیک زیادہ پسند کرتے ہیں۔