فٹ بال ورلڈ کپ کے ذرائع کے مطابق اس سال میزبان ملک قطر اور ایکواڈور کے درمیان افتتاحی میچ شیڈول سے ایک دن قبل 20 نومبر کو کھیلا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ فٹ بال کے عالمی ٹورنامنٹ کے شیڈول میں تبدیلی کی، سو دن کی گنتی شروع ہونے سے پہلے فیفا کونسل سے منظوری لینا ضروری ہے۔ ورلڈ کپ کے لیے کاؤنٹ ڈاؤن اسی ہفتے شروع ہو رہا ہے۔ روایت کے مطابق پہلے میچ میں میزبان ملک شریک نہیں ہو سکتا۔
موجودہ شیڈول کے تحت سینیگال اور نیدرلینڈز 21 نومبر کو پہلا میچ کھیلیں گے جس کے بعد اسی دن قطر اور ایکواڈور کے درمیان باضابطہ افتتاحی میچ ہو گا۔
ورلڈ کپ ذرائع کا کہنا ہے کہ شیڈول میں تبدیلی کی تصدیق جلد متوقع ہے۔ فیفا اور قطر کی آرگنائزنگ کمیٹی نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ورلڈ کپ کے شیڈول میں تبدیلی کی تجویز سے واقف شخصیت نے بتایا کہ فیفا کے صدر جیانی انفینتینو اور فٹ بال کی چھ براعظمی فٹ بال تنظیموں کے سربراہوں پر مشتمل کمیٹی چند دنوں میں ورلڈ کپ کے شیڈول میں تبدیلی کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس شخصیت کا کہنا تھا کہ قطری حکام اور فٹ بال کی جنوبی امریکی تنظیم نے ٹورنامنٹ کو 28 کی بجائے 29 دن کا بنانے کی حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے قطر اور ایکواڈور کی فٹ بال فیڈریشنز کے ساتھ بھی بات چیت کی گئی۔
ورلڈ کپ سے جڑی ایک شخصیت نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا: ’ہم اس روایت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں کہ افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپیئن یا میزبان ملک حصہ لے۔‘
ایک اور شخصیت نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن شائقین کے پاس 21 نومبر کے ٹکٹ ہیں، ان کے معاملے میں صورت حال سنبھال لی جائے گا اور کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔‘
ورلڈ کپ کے موقعے پر شائقین کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول میں معمول سے ہٹ کر کی گئی تبدیلی کا معاملہ خوش اسلوبی سے نمٹایا جا سکتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق میچ ہاسپیٹلیٹی کے چیئرمین جیم بائرم نے کہا کہ ’یہ وہ معاملہ ہے جس سے ہم نمٹ لیں گے۔‘ اس کمپنی نے ورلڈ کپ میچز کے لیے مہمان نوازی کے پیکجز کی خاطر فیفا کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔ کمپنی ساڑھے چار لاکھ ٹکٹیں فروخت کر چکی ہے۔
جیم بائرم کے مطابق: ’ہمیں ان کسٹمرز پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی جو سب سے زیادہ متاثر ہوں اور میرا انداز ہے کہ اس معاملے میں ایکواڈور کے اپنے کسٹمرز کو دیکھیں جو سمندر پار سے سفر کر کے آ رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہو گی کہ وہ میچ پر بروقت پہنچ جائیں۔‘