تاج محل کا ’دعوے دار‘ شہزادہ جنہوں نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا

شہزادہ طوسی کہتے ہیں کہ وہ بہادر شاہ ظفر کی چھٹی پشت سے ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی خط لکھا ہے۔

تاج محل کو دیکھنے کے لیے سالانہ 80 لاکھ لوگ آتے ہیں جن میں سے تقریباً 10 لاکھ غیر ملکی ہوتے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی) 

تاج محل کو سب سے خوبصورت خراجِ عقیدت رابندر ناتھ ٹیگور نے ادا کیا ہے جنہوں نے کہا تھا کہ ’تاج محل دریا کے کنارے سے یوں ابھرتا ہے جیسے وقت کے گال پر معلق تنہا آنسو۔‘

امریکہ صدر بل کلنٹن جب انڈیا آئے تو انہوں نے تاج محل کو ان الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا تھا: ’دنیا میں دو ہی طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جنہوں نے تاج محل دیکھا اور انہیں اس سے محبت ہو گئی اور دوسرے وہ جنہوں نے اسے دیکھے بغیر محبت کی۔‘

تاج محل کو 17ویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہان نے اپنی بیوی ممتاز محل کی محبت میں بنوایا تھا جسے دنیا کے سات عجائبات عالم میں شمار کیا جاتا ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔

یہاں سالانہ 80 لاکھ لوگ آتے ہیں جن میں سے تقریباً 10 لاکھ غیر ملکی ہوتے ہیں، جس سے انڈین حکومت کو صرف ٹکٹوں کی فروخت سے سالانہ 300 کروڑ انڈین روپے ملتے ہیں۔

تاج محل پر ملیکت کے دعوے میں کتنی حقیقت ہے؟

معروف انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایک انڈین شہری شہزادہ یعقوب حبیب الدین طوسی نے ہندوستان کی کئی تاریخی عمارات پر ملکیت کا دعویٰ کر رکھا ہے جن میں تاج محل بھی شامل ہے۔ شہزادہ یعقوب طوسی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وہ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی چھٹی پشت سے ہیں۔

اخبار کے مطابق پرنس طوسی نے خود کو بہادر شاہ ظفر کا وارث ثابت کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروا رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جے پور کے شاہی خاندان کی شہزادی جیا کماری کے دعوے کو بھی رد کیا ہے جو تاج محل پر ملکیت کی دعوے دار ہیں۔

پرنس طوسی ایودھیا کی زمین کے تنازعے میں بھی ایک فریق تھے جنہوں نے بابری مسجد کے معاملے پر وقف بورڈ کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اگر یہ زمین مغل بادشاہ بابر کی ملکیت ہے تو وہ اس کے وارث ہیں۔

تاہم حیران کن بات یہ تھی کہ انہوں نے رام مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی اور اس کی تعمیر کے لیے سونے کی اینٹ دینے کی پیشکش بھی کی تھی۔

شہزادہ طوسی مہاراشٹر میں اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کے متولی بھی ہیں اور اس کے انہدام کے خطرے کے پیش نظر انہوں نے انڈیا کے صدر سے مقبرے کی حفاظت کی درخوست بھی کی ہے۔

مالک نہیں بلکہ متولی ہوں: شہزادہ طوسی

شہزادہ یعقوب حبیب الدین طوسی نے انڈپینڈنٹ اردو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ٹائمز آف انڈیا کے اس دعوے کو یکسر رد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ تاج محل کی ملکیت کے دعوے دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد ہونے کے ناطے مقبرے کے متولی ہیں جو آج کل انتہا پسند ہندوؤں کے نشانے پر ہے۔ اسی نسبت سے وہ تاج محل کی ملکیت کے دعوے دار نہیں کیونکہ ’یہ ہمارے لیے ایک مقبرہ ہے جو قبرستان کی طرح ہے اس لیے وہ تاج محل کے متولی ہونے کے دعوے دار ہیں جس کے لیے میں نے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر رکھی ہے‘۔

شہزادہ یعقوب طوسی نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس خط کی نقل بھی فراہم کی ہے جو انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ شمس آباد تلگانہ ریاست کے رہائشی ہیں اور آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد ہیں۔

وہ خط میں لکھتے ہیں کہ ’میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کا متولی ہوں جنہوں نے یہ وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر کوئی مقبرہ نہ بنایا جائے تاکہ ان کی قبر پر سورج کی روشنی اور تازہ ہوا آ سکے۔

’صدیوں تک ان کی آخری آرام گاہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے باعث احترام رہی ہے لیکن حالیہ دنوں میں کچھ شرپسندوں نے ان کی قبر کو مسمار کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے جس سے ثقافتی ورثے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’انڈیا کے آئین کا آرٹیکل 21 ہر شہری کی زندگی اور اس کی آزادیوں کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ اس طرح قانون اس بات کا بھی پابند ہے کہ اس کے حقوق صرف اس کی زندگی میں ہی نہیں بلکہ اس کے مرنے کے بعد بھی متاثر نہ ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انڈین عدالتیں کئی بار یہ رائے دے چکی ہیں کہ ہر شخص کو موت کے بعد اس کی خواہش کے مطابق آخری رسومات کا پورا حق حاصل ہے۔ اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ قومی اہمیت کا حامل ہے جسے قدیم ورثے سے متعلق ایکٹ 1958 کے تحت تحفظ حاصل ہے جس کے تحت مقبرے کی ساخت میں کوئی بھی تبدیلی یا یہاں مزید تعمیرات کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ایسا کرنا قابل سزا جرم ہے۔

’لیکن حالیہ دنوں میں مزار کو مسلح افراد سے سخت خطرہ ہے جو نفرت انگیز بیانیے کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔‘

شہزادہ یعقوب طوسی نے خط میں مزید لکھا کہ ’میں چونکہ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کی وقف پراپرٹی کا متولی ہوں اس لیے اس کی حفاظت میری براہ راست ذمہ داری ہے۔ چونکہ انڈیا یونیسکو کنونشن 1972 کا دستخط کنندہ ہے جس کی رو سے انڈیا پر ورثے کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

’اس پس منظر میں اقوام متحدہ اورنگزیب عالمگیر کے مزار کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرے اور انڈین حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کو شدت پسند عناصر سے بچائے۔‘

دیا کماری بھی تاج محل کی ملکیت کی دعوے دار

جے پور کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی دیا کماری جو بھارتیہ جنتا پارٹی سے لوک سبھا کی رکن بھی منتخب ہو چکی ہیں اور آج کل راجستھان کی ڈپٹی وزیر اعلیٰ بھی ہیں وہ بھی تاج محل کی ملکیت کا دعویٰ کرتی آئی ہیں۔ وہ جے پور کے آخری مہاراجہ مان سنگھ دوم کی پڑ پوتی ہیں۔

ان کا مؤقف ہے کہ تاج محل ان کے آبا و اجداد کی زمین پر بنایا گیا تھا اور اس وقت راجہ مان سنگھ سے یہ زمین ہتھیائی گئی تھی۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب شاہ جہان نے یہاں تاج محل بنانے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے آگرہ کی اس زمین کے بدلے راجہ جئے سنگھ کو جے پور میں چار حویلیاں دی تھیں، اور اس سلسلے میں جو شاہی فرمان شاہ جہان نے جاری کیا تھا وہ اب بھی جے پور کے میوزیم میں موجود ہے۔

اس لیے تاج محل کی ملکیت کے حوالے سے جیا کماری کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور نہ ہی سماجی میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلے ان دعوؤں میں کوئی حقیقت ہے کہ تاج محل کی جگہ پر پہلے کوئی مندر موجود تھا جسے گرا کر تاج محل بنایا گیا تھا۔

تاہم شہزادہ طوسی کا دعویٰ تاج محل کی ملکیت کا نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شاہی خاندان کا فرد ہونے کی وجہ سے وہ تاج محل کے متولی ہیں اور انڈین حکومت ان کا یہ دعویٰ تسلیم کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ