سرچ انجن گوگل کا ڈیپ مائنڈ نیورل نیٹ ورک اب ایک ہی تصویر سے 30 سیکنڈ کی ویڈیو تیار کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔
نئے ٹول جسے ٹرانسفریمر کا نام دیا گیا ہے، اسے کام کے لیے صرف ایک تصویر کی ضرورت ہو گی کیوں کہ وہ اس شے کی شناخت کرتا ہے جو تصویر کے فریم میں آتی ہے۔
یہ تصویر کے مواد کا تجزیہ کرنے کے بعد پیشگوئی کرتا ہے کہ ’سیاق و سباق والی اس تصاویر‘ کے ساتھ کیا کیا جا سکتا ہے۔
بڑی مقدارمیں تربیتی ڈیٹا کی بنیاد پرنیٹ ورک قیاس کرتا ہے کہ مختلف زاویوں سے چیزیں کیسے دکھائی دیں گے۔
ڈیپ مائنڈ کی ٹیم نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا: ’متعلقہ تشریحات (ٹائم سٹیمپس، کیمرے کا ویوپوائنٹ وغیرہ) کے ساتھ سیاق و سباق والی تصاویر کے مجموعے اور ایک سوالیہ تشریح کو دیکھتے ہوئے، کام مخصوص تصویر پر تقسیم کی پیش گوئی کرنا ہے۔
’یہ فریم ورک بصری پیشگوئی کے کاموں کو ایک حد کی سپورٹ کرتا ہے جن میں ویڈیو ماڈلنگ، ناول ویو سنتھیسز اور ملٹی ٹاسک ویژن شامل ہیں۔‘
یہ ممکن ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو تھری ڈی ڈیجیٹل ماحول بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکے، بجائے اس کے کہ روایتی استعمال کے جو اس وقت ویڈیو گیمز اور دیگر آن لائن مقامات پر استعمال ہوتی ہے۔
گوگل کی مصنوعی ذہانت کی ٹیم نے ماضی میں دوسری حیران کن پیش رفت بھی کی ہے۔ گذشتہ ماہ سسٹم نے سائنس میں جانی جانے والی تقریباً ہر پروٹین کی شکل کا نقشہ بنایا۔
Transframer is a general-purpose generative framework that can handle many image and video tasks in a probabilistic setting. New work shows it excels in video prediction and view synthesis, and can generate 30s videos from a single image: https://t.co/wX3nrrYEEa 1/ pic.twitter.com/gQk6f9nZyg
— DeepMind (@DeepMind) August 15, 2022
یہ ایک پیش رفت ہے جو ملیریا کی ویکسین تیار کرنے اور پلاسٹک کی آلودگی سے لڑنے جیسے بڑے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹیم نے جوہری فیوژن ری ایکٹر میں انتہائی گرم پلازمے کو کنٹرول کرنے کا مصنوعی ذہانت پر مبنی پروگرام بھی تیار کیا ہے جس کی بدولت لا محدود صاف توانائی کی آمد میں پیشرفت کی راہیں کھل گئی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے پروگرام کے لیے سب سے بڑا چیلنج انتہائی درجہ حرارت والے پلازما کی تشکیل اور اسے قائم رکھنا ہے۔ ستاروں میں یہ کام کشش ثقل کے ذریعے ہوتا ہے لیکن زمین پر یہ زیادہ مشکل ہے۔ انتہائی گرم مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے لیزر یا مقناطیسوں ضرورت ہوتی ہے۔
ان تمام باتوں کے باوجود ڈیپ مائنڈ کی مصنوعی ذہانت ایک سیکنڈ میں 10 ہزار مرتبہ 90 مختلف پیمائشیں اور ان کے مطابق مقناطیسی میدان میں تبدیلی کر کے پلازما کو مسلسل کنٹرول کرنے کے قابل تھی۔
© The Independent