اگرچہ سربیا کے نوواک جوکووچ کے لیے ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ ہمیشہ یادگار رہے گا، جس میں انہوں نے اپنے سوئس حریف راجر فیڈرر کو ٹورنامنٹ کی تاریخ کے طویل ترین اور ناقابل یقین فائنل میچ میں شکست دے کر پانچویں بار یہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
تاہم یہ ایونٹ جرائم کے باعث بھی یاد رکھا جائے گا جس کے دوران جنسی حملے، فراڈ اور اسی طرح کے دیگر درجنوں واقعات پولیس میں رپورٹ ہوئے۔
ومبلڈن پولیس کے مطابق ٹورنامنٹ کے دوران درجنوں شکایات درج کرائی گئیں جن میں جنسی حملوں کے خلاف دو رپورٹس بھی شامل ہیں۔
ٹینس کے سب سے معتبر سمجھے جانے والے ٹورنامنٹ کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ کو دو ہفتوں میں 60 سے زائد جرائم کے کیس بھیجے گئے جن میں جنسی ہراسانی کے دو، جسمانی حملوں کے چار، منشیات کے حوالے سے 38، فراڈ کے پانچ اور چوری کے 11 واقعات شامل تھے۔
جب جوکووچ اور فیڈرر اتوار کو سنسنی خیز فائنل میچ میں اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے، اسی وقت پولیس بھی گھریلو تشدد، ہتھیاروں کی موجودگی اور کار چوری کی وارداتوں کے بارے میں شکایات درج کر رہی تھی۔
گذشتہ تین برسوں سے ان جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جو مجموعی طور پر 16 ہو چکی ہیں۔ اس برس گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد گذشتہ سال سے زیادہ ہے۔ 2017 میں نو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ 2016 میں یہ تعداد دو اور اس سے پچھلے سال چار تھی۔
گذشتہ برس ایک شخص کو جنسی حملے اور تین کو اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رواں سال پولیس نے پانچ افراد کو نامناسب رویے کے سبب جرمانہ عائد کیا ہے اور 33 کو کمیونٹی ریزولیشن کی بِنا پر جبکہ متعدد افراد کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ٹکٹس جاری کیے ہیں۔
میٹرپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران انہوں نے 11 لاوارث تھیلوں کی تحقیقات کیں جنہیں بعد میں غیر مشکوک قرار دے دیا گیا تھا۔ دوسری جانب، 128 افراد کو روکا گیا اور ان کی تلاشی لی گئی۔
ومبلڈن ٹورنامنٹ کو کم از کم چار لاکھ 71 ہزار تماشائیوں نے دیکھا اور اس دوران جو جرائم ہوئے وہ کلب گراؤنڈ، قطار بنانے والے علاقے، سڑکوں، سٹیشنوں اور پارکنگ ایریاز میں پیش آئے۔
ٹکٹ ٹاؤٹنگ یا بلیک میں ٹکٹس فروخت کرنا اس سال بھی مسٔلہ بنا رہا اور 35 مشتبہ افراد کو اس حوالے سے وارننگ دی گئی۔
ہتھیاروں سے مسلح افسران سمیت پولیس کی بڑی تعداد ٹورنامںٹ کے دوران فرائض سرانجام دیتی رہی۔
اس دوران ہر روز متعدد افراد کو ان کے پریشان کن رویوں کے باعث وہاں سے بے دخل کیا جاتا رہا، شراب نوشی کے باعث بدمستی اور درست ٹکٹس کا نہ ہونا اس کی بڑی وجوہات تھیں۔
© The Independent