امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسسٹنٹ سیکریٹری فار ایکوزیشن ڈگلس بش نے اگست میں مائیکروسافٹ کے اگمینٹڈ رئیلٹی ہیڈسیٹ کے موڈیفائیڈ ورژن کو فوج میں استعمال کرنے کے لیے کلیئر کر دیا۔
اب فوج پینٹاگون کی جانب سے ان آلات کی حتمی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے مائیکروسافٹ کو مارچ 2021 میں ہولو لینز والے ہیڈسیٹ پر مبنی انٹیگریٹڈ ویژول اگمنٹیشن سسٹم کے لیے ایک کنٹریکٹ دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ٹیک کمپنی کو فوج کے لیے ان کسٹم ہیڈسیٹ کے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار یونٹس تیار کرنے کے لیے 21 ارب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا گیا تھا۔
مائیکروسافٹ نے مارچ 2021 کے ایک بلاگ پوسٹ میں معاہدے کے بارے میں بتایا تھا کہ ’آئی وی اے ایس ہیڈسیٹ ہولو لینز اور مائیکروسافٹ ایزور (Microsoft Azure) کلاؤڈ سروسز پر مشتمل ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جو فوجیوں کو محفوظ اور انہیں زیادہ موثر بنائے گا۔
یہ پروگرام حالات سے متعلق آگاہی میں اضافہ کرتا ہے اور مختلف حالات میں معلومات کے تبادلے اور فیصلہ سازی کے قابل بناتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی فوج نے اکتوبر 2021 میں کہا تھا کہ اسے ڈیوائس کے رول آؤٹ میں تاخیر کرنا پڑے گی کیوں کہ پینٹاگون کو اس کی مزید جانچ درکار ہے۔
بلومبرگ نے اب رپورٹ کیا ہے کہ پینٹاگون کے آپریشنل ٹیسٹ اور جانچ کے ڈائریکٹر اکتوبر میں کسی بھی وقت اس ڈیوائس کی جانچ کے نتائج شائع کر سکتے ہیں۔
پینٹاگون کی رپورٹ آنے کے بعد بھی اس بات کی توقع نہیں کہ مائیکروسافٹ فوری طور پر تمام ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہیڈسیٹ فراہم کر دے گا۔
اس کی بجائے فوج نے پانچ ہزار یونٹس کی ابتدائی کھیپ کے لیے 373 ملین ڈالر ادا کیے ہیں جسے وہ باقی ہیڈ سیٹس کی خریداری کی منظوری دینے سے پہلے میدان جنگ میں ٹیسٹ کرے گی۔