اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ہفتے کو کہا کہ ترقی پذیر ملک دنیا کے زمین سے نکلنے والے تیل پر انحصار کرنے کی ’ہول ناک قیمت‘ ادا کر رہے ہیں۔
ان دنوں پاکستان کے دورے پر آئے عالمی ادارے کے سربراہ نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دور کیا۔
اس موقعے پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے پاکستان کی حمایت میں اضافہ ہو گا، جسے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے کم ازکم 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
انتونیو گوتریس نے سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کا دورہ کرنے سے پہلے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کاربن خارج کرنے والے ان بڑے ملکوں کے رویے کی خوف ناک قیمت ادا کر رہے ہیں جو فوسل فیول کے استعمال پر بضد ہیں۔‘
’میں اسلام آباد سے عالمی اپیل کر رہا ہوں۔ یہ پاگل پن ختم کریں۔ اب قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کریں۔ فطرت کے خلاف جنگ بند کی جائے۔‘
پاکستان میں مون سون سیزن کے دوران زیادہ اور اکثر تباہ کن بارشیں ہوتی ہیں۔ تاہم یہ بارشیں زراعت اور پانی کی فراہمی کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس سال ہونے والی تباہ کن بارشیں دہائیوں میں نہیں ہوئیں۔
جمعے کو گوتریس نے دنیا کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی پر توجہ نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا۔ خاص طور پر صنعتی ممالک کے رویے پر جن پر سائنس دان الزام لگاتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کا سبب ہیں۔ انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ ’یہ پاگل پن ہے۔ یہ اجتماعی خود کشی ہے۔‘
پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے ایک فیصد سے بھی کم اخراج کا ذمہ دار ہے لیکن متاثرہ ملکوں کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
یہ فہرست جرمن غیر سرکاری تنظیم جرمن واچ نے تیار کی ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں موسم کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں کو رکھا گیا ہے۔
گوتریس آج پاکستان کے سیلاب زدہ جنوبی علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ موہن جو داڑو بھی جائیں گے جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ ان آثار قدیمہ کو سیلاب سے خطرہ لاحق ہے۔
سکھر کے قریب سیلاب زدہ گاؤں کی رہائشی 30 سالہ روزینہ سولنگی کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ آ کر ہمیں دیکھیں گے تو اللہ ان پر کرم کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس شدید گرمی میں سب، بچے، مرد اور عورتیں جھلس رہے ہیں۔ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں۔ ہمارے سروں پر چھت نہیں۔ اس لیے انہیں ہم غریبوں کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔‘
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں 2022 میں معمول سے پانچ گنا زیادہ بارش ہوئی۔
صوبہ سندھ کا ایک چھوٹا سا شہر پڈعیدن میں جون میں مون سون شروع ہونے کے بعد سے 1.8 میٹرہو چکی ہے۔
دوسری جانب متاثرین سیلاب اور مویشی ایک جگہ رہنے پر مجبور ہیں۔ خیموں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔
متعدد افراد مچھروں سے والی بیماری ڈینگی بخار اور خارش کے مرض میں مبتلا ہیں۔
نوٹ: اے پی پی کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔