انڈیا میں 70 سال بعد چیتے واپس آباد کرنے کے منصوبے کے تحت آٹھ چیتے ہفتے کو افریقی ملک نمیبیا سے انڈیا پہنچے۔
ان چیتوں کو ایک منصوبے کے تحت انڈیا میں دوبارہ متعارف کروایا گیا ہے جس کی کامیابی کے امکانات پر ماہرین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا بین البراعظمی منصوبہ ہے جس کے تحت دنیا کے تیز ترین جانور کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔
پانچ مادہ اور تین نر چیتوں کو نمیبیا کے دارالحکومت ونڈہوک کے شمال میں واقع گیم پارک سے چارٹرڈ بوئنگ 747 پر 11 گھنٹے کی پرواز کے ذریعے انڈیا لایا گیا۔ پرواز کو ’کیٹ پلین‘ کا نام دیا گیا تھا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتے کو اپنی سالگرہ کے موقع پر نمیبیا سے لائے گئے چیتوں کو کونو نیشنل پارک میں چھوڑا۔
یہ پارک دارالحکومت نئی دہلی کے جنوب میں 320 کلومیٹر دور جنگلی حیات کی پناہ گاہ ہے جسے یہاں شکار کے لیے موجود وافر تعداد میں جانوروں اور گھاس کے میدانوں کی بدولت منتخب کیا گیا۔ 500 مربع کلو میٹر کے رقبے پر محیط پارک مقامی نسل کے چیتوں، ریچھوں اور دھاری دار لگڑبگوں کا مسکن ہے۔
دو سے ساڑھے پانچ سال عمر کے ہر چیتے کو سیٹلائٹ کالر لگایا گیا ہے تا کہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔
انہیں پارک کے کھلے جنگل والے علاقوں میں چھوڑنے سے پہلے ابتدائی طور پر تقریباً ایک ماہ تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ ان چیتوں کو انڈیا کے قدرتی ماحول میں ڈھلنے میں مشکل ہو سکتی ہے۔
انڈیا کبھی ایشیائی چیتے کا گھر ہوا کرتا تھا لیکن 1952 تک اس نسل کو وہاں معدوم قرار دے دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان جانوروں کو انڈیا میں دوبارہ متعارف کرانے کی کوششیں 2020 میں اس وقت تیز ہوئیں جب سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ افریقی چیتے اور چیتے کی مختلف ذیلی نسلوں کو تجرباتی بنیادوں پر احتیاط سے منتخب کردہ جگہوں پر انڈیا میں آباد کیا جا سکتا ہے۔
بھارت میں لائے گئے چیتے نمیبیا کی حکومت کی طرف سے عطیہ ہیں، جو افریقہ کے مٹھی بھر ممالک میں سے ایک ہے جہاں یہ باوقار مخلوق جنگل میں رہتی ہے۔
جنوبی افریقہ سے اسی طرح کی نقل مکانی کے لیے بات چیت جاری ہے۔ توقع ہے کہ اگلے ماہ افریقہ سے مزید 12 چیتے انڈیا لائے جائیں گے۔
یہ چیتے انڈیا میں بنیادی طور پر قدرتی رہائش گاہ کے خاتمے اور مخصوص دھبوں والی کھال کی خاطر شکار کیے جانے کی وجہ سے معدوم ہوئے۔
عام مانا جاتا ہے کہ ایک ہندوستانی شہزادے، مہاراجا پرتاپ سنگھ دیو نے انڈیا میں ریکارڈ آخری تینوں چیتوں کا 1940 کی دہائی کے آخری حصے میں شکار کر لیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چیتوں میں انڈیا میں آباد کرنے کے لیے 91 کروڑ روپے سے فنڈ قائم کیا گیا جس میں مزید رقم کا اضافہ کیا گیا ہے۔ منصوبے کے لیے زیادہ تر سرمایہ سرکاری آئل کمپنی انڈین آئل نے فراہم کی ہے۔ امید ظاہر کی گئی ہے کہ منصوبے کے تحت افریقہ سے لائے گئے چیتوں کی تعداد 40 تک بڑھائی جائے گی۔
نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کے ایس پی یادو نے کہا کہ 1952 میں انڈیا میں چیتے کا ناپید ہونا وہ واحد موقع تھا جب ملک نے آزادی کے بعد سے ممالیہ جانوروں کی ایک بڑی نسل کو کھو دیا۔
ان کے بقول: ’یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اسے واپس لایا جائے۔‘
تاہم جنگلی حیات کے تحفظ کے بعض ماہرین نے افریقہ سے چیتے لانے کو ’نمائشی منصوبہ‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ منصوبے میں اس حقیقت کو نظرانداز کر دیا گیا ہے کہ افریقی چیتوں کا تعلق برصغیر ہندوستان کے ساتھ نہیں ہے۔
یہ ایشیائی چیتوں جیسی ان کی ذیلی نسل ہے لیکن ان سے الگ ہے جو اس وقت انتہائی خطرے سے دوچار ہیں اور صرف ایران میں پائے جاتے ہیں۔