اسلام آباد میں گذشتہ ’دس سالوں میں شدید ترین‘ ژالہ باری: ایسے میں کیا کریں؟

اسلام آباد میں بدھ کی سہ پہر اچانک سے اندھیرا چھانے لگا اور اس کے چند لمحوں بعد ہی شدید ژالہ باری شروع ہوئی جبکہ آسمان سے برسنے والے برف کے گولوں کا سائز بھی کافی بڑا تھا۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے شہریوں کے لیے بدھ کا دن کافی مشکل رہا جہاں پہلے صبح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ سہ پہر میں شدید تیز ہواؤں کے ساتھ ژالہ باری ہوئی جس سے گاڑیوں، سولر پینل اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

ماہر موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں ایسی ژالہ باری گذشتہ دس سالوں میں نہیں دیکھی گئی ہے۔

اسلام آباد میں بدھ کی سہ پہر اچانک سے اندھیرا چھانے لگا اور اس کے چند لمحوں بعد ہی شدید ژالہ باری شروع ہوئی جبکہ آسمان سے برسنے والے برف کے گولوں کا سائز بھی کافی بڑا تھا۔

ژالہ باری شروع ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز گردش کرنے لگیں جن میں املاک خاص طور پر گاڑیوں اور سولر پینلز کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے موسم کی اطلاعات دینے والی ویب سائٹ اور موبائل ایپ ’ویدر والے‘ کے سی ای او جنید یامین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے اپنی ایپ اور سوشل میڈیا پر پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔

جنید یامین کا کہنا ہے کہ ’ایسی ژالہ باری اسلام آباد اور راولپنڈی کی تاریخ میں گذشتہ دس سالوں میں نہیں دیکھی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’آج صبح جب ہوا کا دباؤ تیزی سے کم ہوا تو ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ اسلام آباد میں ژالہ باری ہونے جا رہی ہے اور یہ معمول سے ہٹ کر ہوں گی۔‘

ایسی صورت حال میں کیا کریں؟

جنید یامین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایسی صورت حال میں سب سے پہلے وارننگ پیغامات کو سنجیدگی سے لیں اور غیرضروری سفر کرنے سے گریز کریں۔’

ان کا کہنا ہے کہ ’کوشش کرنی چاہیے کہ لوگ ایسی تمام جگہوں سے دور ہو جائیں جہاں شیشے موجود ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’کوشش کرنی چاہیے کہ پہلے ایسی صورت حال میں سفر نہ کیا جائے لیکن اگر سفر ضروری ہو تو ایسے میں گاڑی روک کر کسی شیڈ کے نیچے کھڑی کر دیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اگر ایسے میں کہیں پھنس جائیں تو گاڑیوں میں پڑے میٹس کا استعمال کر کے شیشوں کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات