انڈیا کے سیاسی حالات اور 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر امکان ہے کہ انڈیا میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس تقریباً 25 سال کے بعد ایک ایسا صدر منتخب کر سکتی ہے جس کا تعلق نہرو گاندھی خاندان سے نہیں ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلے عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس اپنی صفوں میں تبدیلی کی تیاری کر رہی ہے۔
137 سال قبل ہندوستان کی برطانیہ سے آزادی کی جدوجہد کے دوران قائم کی گئی کانگریس کو گذشتہ دو عام انتخابات میں مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شکست دی۔
کانگریس کے بہت سے سینیئر رہنما اپنی سیاسی جماعت بنانے یا بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے کانگریس سے الگ ہو چکے ہیں۔
ان رہنماؤں نے الیکشن شکست کا ذمہ دار راہل گاندھی کی کمزور قیادت کو ٹھہرایا ہے۔ راہل گاندھی پارٹی کی علیل صدر سونیا گاندھی کے بیٹے ہیں جنہوں نے 2019 میں عارضی طور پر پارٹی کی سربراہی سنبھالی۔
انڈیا کی آزادی کے بعد زیادہ عرصہ کانگریس نے ملک پر حکومت کی جس کی قیادت بھی زیادہ تر گاندھی خاندان کے کسی ایک فرد نے کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پارٹی کے تقریباً 9000 مندوبین نئے صدر کے لیے ووٹ دیں گے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ گاندھی خاندان کے وفادار اشوک گہلوت جو ریاست راجستھان کے وزیر اعلیٰ ہیں اور جنوبی ریاست کیرالہ کے قانون ساز اور اقوام متحدہ کے سابق اعلیٰ عہدے دار ششی تھرور پارٹی کی صدارت کے امیدوار کی حیثیت سے اس ہفتے کاغذات نامزدگی جمع کروا سکتے ہیں۔
کانگریس کی الیکشن اتھارٹی کے سیکرٹری پرانو جھا کے مطابق: ’پارٹی کی الیکشن اتھارٹی نے 22 ستمبر سے انتخابی عمل کا آغاز کیا۔ ایک سے زیادہ امیدوار ہونے کی صورت میں 17 اکتوبر کو پولنگ ہو گی۔‘
جھا نے کہا کہ پارٹی نے متفقہ طور پر ہمیشہ پانچ سال کی مدت کے لیے صدر کا انتخاب کیا، سوائے 1937، 1950، 1997 اور 2000 کے، جب الیکشن ہوا کیوں کہ صدارت کے لیے ایک سے زیادہ امیدوار سامنے آئے تھے۔
انڈیا کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی اہلیہ سونیا گاندھی نے 2017 تک تقریباً دو دہائیاں پارٹی کی مسلسل قیادت کی۔ راہل گاندھی نے پارٹی کی قیادت کا عہدہ اپنی والدہ سے لیا تھا لیکن مودی کی پارٹی کے ہاتھوں شکست کے بعد انہوں نے 2019 میں استعفیٰ دے دیا۔
تاہم اس بار انہوں نے پارٹی الیکشن میں کھڑے ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ وہ اس وقت بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کانگریس کے مطابق مودی کی ’تقسیم کی سیاست‘ کے خلاف خلاف پانچ ماہ کے لیے احتجاجی لانگ مارچ کر رہے ہیں۔