قبائلی ضلع مہمند کی تحصیل حلیم زئی کے رہائشی غنچہ گل پاکستان کی سول انتظامیہ کے ’واحد‘ آفیسر ہیں جنہیں پاکستان، افغانستان بارڈر پر پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ ’دشمن‘ کا مقابلہ کرنے اور انہیں سرحدی حدود میں داخل ہونے سے باز رکھنے پر ملٹری ادارے کی جانب سے تعریفی سند اور ’غازی‘ کے لقب سے نوازا گیا۔
12 جون 2016 کو طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام کی جانب سے اپنی حدود میں گیٹ کی تعمیر پر افغان فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں دونوں جانب جانی و مالی نقصان بھی ہوا۔
اس وقت غنچہ گل طورخم پر تحصیل دار کے عہدے پر فرائض انجام دے رہے تھے، جب افغان فورسز نے پاکستانی حکام پر ’اندھا دھند‘ فائر کھول دیا۔
غنچہ گل نے بتایا کہ جب فائرنگ ہوئی تو وہ سیدھا اپنے دفتر سے مورچے کی جانب بڑھے اور اپنے سپاہی سے کلاشنکوف اٹھا کر مخالف فورسز پر فائرنگ کرتے رہے۔ یوں انہوں نے متواتر چھ میگزین دشمن کے ٹھکانوں پر فائرنگ کیے۔
وہ کہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں شادی بیاہ کے مواقع پر فائرنگ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بھی بندوق چلانے سے واقف تھے اور انہیں کوئی دقت محسوس نہیں ہو رہی تھی۔
غنچہ غل نے بتایا کہ انہیں وطن کی محبت نے اس قدر جذباتی کر دیا کہ انہیں اپنی جان کی پرواہ بالکل نہیں رہی اور وہ ایک سپاہی کی طرح زیرو لائن پر مورچے میں موجود رہے۔
’اس وقت جب قبائلی علاقے خیبر پختونخوا کا حصہ نہیں تھے اور یہاں 40 ایف سی آر ہوا کرتا تھا۔ اس وقت سابقہ خاصہ دار فورس ان کے کنٹرول میں تھی اور میں ایسا محسوس کر رہا تھا کہ جیسے میں خود کمانڈر ہوں۔‘
سیز فائر کے بعد جب وہ طورخم بارڈر سے دو کلو میٹر اوپر مچنئی چیک پوسٹ پر افطاری کرنے آئے تو انہیں اپنے بڑے آفیسر پولیٹیکل ایجنٹ خالد محمود کی جانب سے طورخم پر ڈٹے رہنے پر پانچ لاکھ نقد انعام دیا گیا جبکہ کور کمانڈر مظہر شاہین نے انہیں ’غازی‘ کے لقب سے نوازا اور تعریفی سند دینے کی بھی ہدایات جاری کیں جس پر سیکٹر ہیڈکوارٹر وارسک سینٹر کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر واجد قیوم پراچہ نے انہیں تعریفی سند جاری کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غنچہ گل کہتے ہیں کہ اس وقت جب انہیں غازی کا لقب ملا تو ان کا حوصلہ مزید بلند اور دل توانا اور مضبوط ہو گیا۔
جب ان سے اس حوالے سے پوچھا گیا کہ اگر اس سارے واقعے میں ان کی جان چلی جاتی تو؟ انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: ’اس سے بڑا اعزاز تو کوئی اور نہ ہوتا کہ میں اپنے ملک کے لیے جان کی قربانی دیتا اور یوں شہید ہو جاتا، کیونکہ شہادت ایک بہت بڑا مرتبہ ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بھی وقت ملک کی حفاظت کا وقت آتا ہے تو وہ جان کی بازی لگا کر اپنے ملک کی حفاظت کریں گے۔
غنچہ گل کہتے ہیں کہ وہ 1997 میں پولیٹکل محرر کے طور پر قبائلی ضلع مہند میں بھرتی ہوئے اور یوں انہوں نے اپنی 24 سالہ ڈیوٹی قبائلی علاقوں میں ہی سرانجام دی ہے۔
وہ 2016 میں سات ماہ تک طورخم کے تحصیل دار رہے جبکہ 2022 میں دوبارہ طورخم کے تحصیل دار مقرر ہوئے اور اب بھی وہیں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔