پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا ایک غیر معمولی اجلاس سات مارچ 2025 کو جدہ میں بلایا جائے گا، جس میں غزہ کی صورت حال بالخصوص فلسطینی عوام کی نقل مکانی سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم او آئی سی کی طرف سے اس ہنگامی اجلاس سے متعلق تاحال کوئی اعلامیہ سامنے نہیں آیا۔
اسحاق ڈار امریکہ کے تین روزہ دورے پر تھے، جو جمعرات کو ختم ہوا۔ اس موقعے پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس معاملے پر ایران، مصر، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور ترکی کے ہم منصبوں سے ٹیلی فون پر بات چیت کر چکے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام وزرائے خارجہ نے مارچ کے اوائل میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا فوری غیر معمولی اجلاس طلب کیا تاکہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور بین الاقوامی سطح پر او آئی سی کا موقف پیش کیا جا سکے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کو ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ فلسطینی سر زمین صرف فلسطین کے عوام کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ’ملکیت‘ لے۔
ٹرمپ کی اس تجویز کو عالمی برادری خاص طور پر عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے لگ بھگ 50 ہزار فلسطینیوں کی جان لی، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہزاروں فلسطینی جو لاپتہ ہیں، ان کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کو اس جارحیت کے دوران نہ صرف بڑا جانی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس کی معیشت کو بھی شدید دھچکا لگا۔ سات اکتوبر 2023 سے 2024 کے آخر تک اسرائیل کے معاشی نقصان کا تخمینہ تقریباً 67 ارب ڈالر سے زائد کا لگایا گیا۔