خیبر پختونخوا: یورپی شرائط پر منشیات کی روک تھام کا ترمیمی بل کتنا موثر ہوگا؟

منشیات کی روک تھام پر کام کرنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ سزائے موت کی سزا ختم کرنے سے ملزمان کا خوف ختم ہو جائے گا، کیونکہ یہ اقدام عالمی دباؤ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں مختلف بل پیش کیے ہیں (محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا)

یورپین یونین کی شرائط کی روشنی میں خیبر پختونخوا حکومت نے منشیات کی روک تھام کے قوانین میں تبدیلی کا ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس میں سزائے موت کو سنگین جرائم تک محدود کر کے قید کی سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

منشیات کی روک تھام پر کام کرنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ سزائے موت کی سزا ختم کرنے سے ملزمان کا خوف ختم ہو جائے گا، کیونکہ یہ اقدام عالمی دباؤ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

ترمیمی بل میں چرس کے استعمال یا خریدو فروخت کے جرائم میں سزائے موت کو ختم کر دیا ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ قید کی سزا 20 سال یا عمر قید تجویز کی گئی ہے۔

اسی طرح ترمیمی بل میں ہیروئن اور کوکین کے استعمال یا پانچ کلو گرام سے زائد مقدار کی خریدو فروخت پر جرم میں سزائے موت کی تجویز دی گئی ہے جبکہ اس سے کم جرم میں صرف قید کی سزا کی تجویز ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں 17 فروری کو پیش کردہ ترمیمی بل میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کے تحفظات اور یورپین یونین کی جانب سے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس پلس (جی ایس پی پلس) سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی شرط کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ترامیم کی گئی ہیں۔

جی ایس پی پلس سٹیٹس کیا ہے؟

جی ایس پی پلس ایک مخصوص ریلیف سٹیٹس ہے جو یورپین یونین کی مارکیٹوں تک رسائی کے لیے مختلف ممالک کو دیا جاتا ہے جس میں مختلف ریلیف جیسے کے ٹیکسز سے چھوٹ یا کم ٹیکسز شامل ہیں۔

یورپین یونین نے اس سٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ممالک پر شرائط رکھی ہیں جس میں سے ایک سزائے موت کو ختم کرنا شامل ہے کیونکہ یورپین یونین کے مطابق کسی جرم کو ختم کرنا سزائے موت سے ممکن نہیں۔

جی ایس پلس سٹیٹس کسی بھی ملک کے معاشی استحکام کے لیے اہم ہوتا ہے۔ پاکستان کو پہلی مرتبہ 2014 سے 2022 تک جی ایس پی پلس دیے جانے کے بعد یورپین یونین کے مطابق پاکستان کی یورپی ممالک مارکیٹوں میں برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

یورپین یونین نے پاکستان کی جانب سے 27 شرائط پر بہتر طریقے سے عمل پیرا ہونے کی وجہ سے جی ایس پی پلس سٹیٹس کو 2027 تک بڑھا دیا ہے۔

تاہم ترقی پذیر ممالک کو یہ سٹیٹس ملنے کے بعد یورپین یونین کی جانب سے وقتا فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے اور پاکستان کے سٹیٹس کا نظر ثانی اجلاس جون 2025 میں ہو گا اور انہیں شرائط میں ایک سزائے موت کو ختم یا کچھ بڑے جرائم کے لیے برقرار رکھنا شامل ہے۔

سزائے موت کن جرائم تک محدود ہو گی؟

یورپین یونین کی شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے صرف نفسیاتی امراض کی ادویات کی چار  ہزار کلو گرام سے زائد کے غیر قانونی استعمال یا ہیروئن و کوکین کی چھ کلو گرام سے زائد مقدار میں غیر قانونی خریدو فروخت پر سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے۔

تاہم ترمیمی بل کے مطابق اس میں سزائے موت تب ہو سکتی ہے اگر یہ جرائم کسی تعلیمی ادارے کی حدود میں ہوئے ہوں یا عدالت میں یہ ثابت ہو جائے کہ مجرم اس کا تعلیمی ادارے میں استعمال کا ارادہ رکھتا تھا۔

اس سے پہلے چرس کی ایک کلو گرام سے زائد مقدار میں خرید و فروخت یا سمگلنگ پر بھی سزائے موت کی سزا مقرر تھی جو اب وہ ختم کردی گئی ہے۔

تفریحی منشیات میں سزائے موت محدود لیکن قید میں اضافہ

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئی ترمیمی بل میں یورپین یونین کی شرائط کی روشنی میں سزائے موت کو محدود تو کیا گیا ہے، لیکن بل میں قید کا دورانیہ مختلف شقوں میں بڑھا دیا گیا گیا جبکہ بل میں منشیات کی مزید کیٹیگریز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کنٹرول آف نارکٹکس ایکٹ 2019 کی دفعہ نو میں ترمیم کر کے سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے جس میں چھ ماہ سے لے کر عمر قید تک کی سزا شامل ہے۔

بل میں سے چرس کا نام ہٹا کر اب اس کی جگہ عمومی لفظ ’تفریحی منشیات‘ کا نام شامل کیا گیا ہے جس میں چرس کے علاوہ باقی منشیات جیسے بھنگ، سدھی، یا گانجھا و دیگر بھی شامل ہوں گی۔

تفریحی منشیات کی تقریباً ایک کلو کی خریدو فروخت پر تین سال تک قید اور 10 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے جبکہ 10 کلو گرام کی مقدار تک استعمال پر سات سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اسی طرح تفریحی منشیات کی مقدار اگر 20 کلو گرام تک ہو تو اس میں 14 سال تک قید کی سزا اور دو لاکھ تک جرمانہ ہو سکتا ہے جبکہ 20 کلو گرام سے زائد کی مقدار میں تفریحی منشیات کی خرید و فروخت یا استعمال پر عمر قید کی سزا ہوگی۔

چرس کی استعمال یا خریدو فروخت کی سزائیں

ترمیمی بل کے مطابق تقریباً 500 گرام چرس کے جرم میں سزا دو سال تک قید ہوگی جبکہ ایک کلو گرام تک کے جرم میں پانچ سال تک ہوگی اگر جرم تعلیمی ادارے کے احاطے میں کیا گیا ہوں۔

اسی طرح ایک کلو گرام سے پانچ کلو گرام چرس کی جرم میں 14 سال قید کی سزا ہوگی اگر جرم تعلیمی ادارے کے احاطے میں کیا گیا ہو اور تعلیمی ادارے کے احاطے میں 10 کلو گرام چرس کی مقدار کی خرید و فروخت کی سزا 20 سال قید ہوگی۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر تعلیمی ادارے کے احاطے میں 10 کلو گرام چرس کی مقدار کی جرم میں ملزم پکڑا گیا تو اس کی سزا عمر قید ہوگی اور آٹھ لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

اس سے پہلے ایک کلو گرام سے زائد کی چرس کے استعمال یا خرید و فروخت کی سزا سزائے موت یا عمر قید تھی جس کو اب ختم کردیا گیا ہے۔

ہیروئن اور کوکین کا استعمال

نئے ترمیمی بل کے مطابق ہیروئن اور کوکین کی استعمال یا خریدو فروخت کی مقدار اگر چھ ہزار کلو گرام سے زائد ہے تو اس میں عمر قید یا سزائے موت ہوگی لیکن اس میں شرط یہ ہوگی کہ جرم کسی تعلیمی ادارے کے احاطے میں کیا گیا ہو۔

ترمیمی بل کے مطابق چھ ہزار سے کم مقدار میں ہیروئن یا کوکین کی خریدو فروخت پر سات سال سے 20 سال تک کی سزا ہوگی۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

ڈاکٹر اذلان اسلم محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے پولیس اہلکار تھے اور ان کی پی ایچ ڈی کی تحقیق پشاور میں منشیات پر تھی اور وہ مختلف تعلیمی اداروں میں منشیات کے روک تھام کے بارے میں سیشنز بھی کراتے ہیں۔

ان کے مطابق بین الاقوامی شرائط تو ایک طرف لیکن سزائے موت کی خاتمے سے قانون سے خوف ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محکمہ نارکوٹکس میں قوانین بنانے میں پہلے سے شامل رہا ہوں اور میرے 13 سالہ کیریئر میں اب تک منشیات کے کیس میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی ہے۔

ڈاکٹر اذلان اسلم کے مطابق : ’سزائے موت کسی کو سنائی تو نہیں گئی لیکن خوف ضرور تھا اور کریمینل پرووسیجر ایکٹ میں اگر ایسے جرم جس کو سزا سزائے موت سنائی گئی ہو اور وہ مجرم فرار ہونے کے دوران کسی بھی وجہ سے مارا جائے تو وہ سزائے موت ہی تصور ہوگی۔‘

تاہم ڈاکٹر اذلان کے مطابق اب محکمہ نارکوٹکس بھی احتیاط برتے گا اور ہاتھ نرم رکھے گا، تاکہ کسی کی موت نہ ہوجائے۔

باقی رہی بات عمر قید یا دیگر سزاؤں کی تو ڈاکٹر اذلان کے مطابق عمر قید اور دیگر سزائیں وقتاً فوقتاً مختلف اپیلوں کے دوران کم یا ختم ہوجاتی ہے لیکن سزائے موت سے خوف ضرور موجود ہوتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان