انڈپینڈنٹ اردو کی تعریف، پاکستان ایس آر ایم جی کے ساتھ مضبوط تعاون کا خواہاں

عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے حوالے سے ہمارے پاس اردو نیوز، عرب نیوز، انڈیپنڈنٹ اردو موجود ہیں جو بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کا کہنا ہے کہ انڈپینڈنٹ اردو سمیت سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کے دیگر ادارے پاکستان میں خبروں اور سماجی مسائل پر بیداری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

سعودی میڈیا فورم 2025 کے تحت ’علاقائی اور عالمی میڈیا کے درمیان شراکت داریاں مقامی میڈیا کو کس طرح آگے بڑھا سکتی ہیں؟‘ کے موضوع پر منعقدہ مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ایس آر ایم جی کے حوالے سے ہمارے پاس اردو نیوز، عرب نیوز، انڈیپنڈنٹ اردو موجود ہیں جو بہت اچھا کام کر رہے ہیں، ان کا نہ صرف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بلکہ ہمارے معاشرے میں سماجی مسائل پر بیداری پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ہے۔‘

عطااللہ تارڑ نے میڈیا اداروں میں تعاون کے فروغ، مقامی میڈیا کو مہارت کی ترقی اور اپنی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی شراکت داروں سے ہاتھ ملانا مقامی میڈیا اداروں میں ایک مثالی تبدیلی لا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مشترکہ تعاون کے ذریعے دنیا کے ساتھ ہم قدم ہوا جا سکتا ہے، ایک ملک میں رہنا اور بات چیت یا تعاون کرنے کے قابل نہ ہونا چیزوں کو روک دینے کے مترادف ہے، ترقی اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا وژن 2030 عملی شکل اختیار کر چکا ہے، فیک نیوز اور مس انفارمیشن سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج ہیں جو سماجی مسائل کا باعث بنتے ہیں، ہمیں اس چیلنج کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے، ترقی کے لیے تعاون بہت ضروری ہے، ترقی اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔

’سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا استعمال منصفانہ ہونا چاہیے، پاکستان میں میڈیا کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، عالمی میڈیا اداروں کے ساتھ شراکت داری مفید اور مثبت قدم ثابت ہو سکتی ہے، غزہ جیسے عالمی مسائل کے بارے میں صحیح اور حقیقی معلومات کی فراہمی ضروری ہے تاکہ دنیا وہاں ہونے والے مظالم سے آگاہ ہو سکے۔‘

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ہماری پالیسی ہے کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ مفاہمتوں کو مزید فروغ دیں گے۔ ہمارے پاس آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ موجود ہیں، یہ خواتین ہمارا فخر ہیں، اس قسم کی کہانیوں کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے، ان کہانیوں میں بے لوث قربانی، ہنر، پہچان، نئی بلندیوں تک پہنچنے کی خواہش ہے۔‘

اس موقع پر دیگر مقررین میں ایف آئی پی پی کے سی ای او آلسٹیئر لیوس، ایس آر ایم جی تھنک کی منیجنگ ڈائریکٹر ندا المبارک، میڈیا ڈائریکٹر، گورنمنٹ ریلیشنز ایکسپرٹ اور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز ایس ایم ایف اینیمیشن یولیانا سلاشیوا شامل تھے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سعودی عرب کا وژن 2030 سعودی ولی عہد کا شاندار منصوبہ ہے جو عملی شکل اختیار کر چکا ہے، سعودی عرب آ کر اس وژن کا احساس ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ ایک متحرک میڈیا پر ہے جو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جس میں میڈیا سے متعلق تمام جہتوں کو مدنظر رکھا گیا ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ عوام کی سرزمین ہے جس میں 18 کروڑ عوام آن لائن سروسز سے منسلک ہیں، ہماری متحرک آبادی کا 60 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہم وادی سندھ کی قدیم تہذیب کے امین ہیں جس کا مسکن دریائے سندھ کے کناروں پر تھا، ہمارے پاس سنانے کے لیے بہترین کہانیاں موجود ہیں، پاکستانی نہ صرف شاندار قوم ہیں بلکہ کے ٹو جیسی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹیوں کے محافظ ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہماری بنیادی توجہ ایک متحرک اور جدت پسند میڈیا پر ہے جو نہ صرف مختلف مسائل کو اجاگر کرے بلکہ عوام کی بھرپور نمائندگی کرے اور اصل ہنر اور ٹیلنٹ کو آگے آنے کا موقع فراہم کرے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، اس ٹیلنٹ کو تیار کرنے کے لئے ہمیں بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھے نیوز اور تفریحی چینلز موجود ہیں، مقامی میڈیا کی ترقی کے لیے ہمیں عالمی شراکت داروں کی ضرورت ہے جو مقامی میڈیا کو ان کی حقیقی صلاحیتوں تک پہنچانے میں معاون ہوں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی میڈیا فورم ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہم مزید تعاون پر بات کر سکتے ہیں۔

عطااللہ تارڑ نے مشترکہ انسانی مقاصد اور اہداف تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر ایسے مسائل موجود ہیں جنہیں اجاگر کرنا ضروری ہے، بعض اوقات خبروں میں ہمیں صحیح تصویر نہیں ملتی، جہاں تک غزہ کے مسئلے کا تعلق ہے ہمیں اس بارے میں درست آگاہی کی ضرورت ہے کہ اصل زمینی حقائق کیا ہیں، صورتحال کیا ہے تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ مظالم کیا ہیں اور غزہ کے لوگوں کو کس قسم کی انسانی مدد کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیر کے مطابق: ’سوشل میڈیا پر کچھ الگورتھم ہیں، جب ہم غزہ یا فلسطین کے بارے میں پوسٹ کرتے ہیں تو وہ چیزیں فوری ختم ہو جاتی ہیں، سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت کا استعمال دنیا کے تمام لوگوں کے لیے مناسب اور منصفانہ ہونا چاہیے، اسے صرف ایک طرف جھکایا نہیں جا سکتا۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ عالمی میڈیا اداروں کی پاکستان کے مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ شراکت داری خوش آئند ہے، اس طرح کی شراکت داری سے شفافیت کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان