امریکہ نے طالبان حکومت کی طرف سے ’خواتین کا استحصال‘ کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم کو روکنے جیسے معاملات پر طالبان کے موجودہ اور پرانے اراکین کو ویزوں کا اجرا روک دیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے تین روز قبل انکشاف کیا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے 13 رہنما بشمول وزیر خارجہ امیر خان متقی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سفری اجازت میں گذشتہ اگست کے بعد توسیع نہ کرنے سے بیرون ملک جانے سے بدستور قاصر ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام انسانی حقوق کی پامالی، خواتین اور لڑکیوں کی آزادی اور تعلیم میں رکاوٹ کے پیشِ نظر لیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اینٹنی بلنکن نے طالبان سے متعلق نئی ویزہ پابندیوں کا اعلان اقوام متحدہ کے لڑکیوں کے عالمی تعلیم کے دن کیا۔
اس موقع پر بلنکن نے کہا، ’ایک افسوس ناک مثال کے طور پر، ایک سال سے زیادہ عرصے تک افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے سکول جانے سے روک دیا جاتا ہے، اور ان کی واپسی کی کوئی تاریخ نظر نہیں آتی۔‘
اس موقع پر انہوں نے ٹوئٹر میں ایک پیغام میں کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے امریکہ طالبان پر زور دیتا رہے گا۔
The U.S. is taking action to sanction those involved in repressing women and girls in Afghanistan. We continue to press the Taliban and others to respect the human rights and fundamental freedoms—including the right to education—of all Afghans, including women and girls.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) October 11, 2022
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے لڑکیوں کو سیکنڈری سکول جانے سے روک دیا ہے لیکن خواتین کو یونیورسٹی جانے کی اجازت ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے افغان شہریوں کو طالبان سے بات کرنے پر زور دیا ہے۔
دو دن قبل تھامس ویسٹ نے ترکی میں افغان خواتین کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ ’میں تمام افغانوں، چاہے وہ ملک میں ہوں یا ملک سے باہر، کو کہتا ہوں کہ اپنے آپ کو منظم کریں اور یک آواز ہو کر طالبان اور شہریوں سے اپنے بچوں اور خاندان کے روشن مستقبل کے لیے بات کریں۔‘
3/3 I urged Afghans, both inside and outside Afghanistan to organize & speak with one voice to their communities and to the Taliban about a brighter future for their children and families. Their voices and their courage in advocating locally for their rights are powerful.
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) October 10, 2022
حال ہی میں کابل کے ایک تعلیمی ادارے میں ایک کلاس روم پر ہونے والے خودکش بم حملے میں درجنوں طالب علم ہلاک اور زخمی ہوئے جب وہ امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس حملے میں 53 طلبا ہلاک ہوئے جن میں 46 خواتین اور لڑکیاں شامل ہیں۔
حملہ آور نے یونیورسٹی میں داخلے کے امتحان کے لیے بنے ہال میں لڑکیوں کے سیکشن کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔