ٹیسلا اور سپیس ایکس کے بانی ایلون مسک عجیب و غریب حرکت کرتے ہوئے ایک کچن سنک لے کر بدھ کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں ٹوئٹر کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے۔
ایلون مسک کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی 44 ارب ڈالر میں خریداری کی ڈیل ابھی فائنل نہیں ہوئی ہے۔
مسک نے بدھ کو عمارت کی لابی میں بنائی گئی اپنی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’ٹوئٹر ہیڈکوارٹر میں داخل ہو رہا ہوں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے انگریزی زبان کی اصطلاح ’Let this sink in‘ استعمال کی۔ (اس کا لفظی مطلب تو یہ ہے کہ ’اس سنک کو اندر آنے دو،‘ مگر اصطلاح میں ’سنک اِن‘ کا مطلب ہوتا ہے تھوڑی دیر کے بعد یا توجہ دینے کے بعد بات سمجھ میں آ جانا)۔
طویل مدت سے ٹوئٹر کی خریداری کے معاہدے کو ابھی تک باضابطہ طور پر مکمل نہیں کیا گیا جب کہ ریاست ڈیلاویئر کی عدالت نے ایلون مسک کو اسے مکمل کرنے کے لیے 28 اکتوبر تک کا وقت دیا ہے۔
ٹوئٹر کے ملازمین مسک کی کچن سنک کے ساتھ آمد کے مضحکہ خیز پہلو کو نہیں سمجھ پائے حالانکہ مسک نے مبینہ طور پر اس معاہدے کی مالی اعانت کرنے والے بینکرز کو بتایا تھا کہ وہ خریداری کے بعد کمپنی میں عملے کی تعداد کو تقریباً 75 فیصد تک کم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Entering Twitter HQ – let that sink in! pic.twitter.com/D68z4K2wq7
— Elon Musk (@elonmusk) October 26, 2022
مسک نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا: ’ٹوئٹر کے بارے میں ایک خوبصورت بات یہ ہے کہ یہ کس طرح سٹیزن جرنلزم کو بااختیار بناتا ہے یعنی لوگ اسٹیبلشمنٹ کے تعصب کے بغیر اس پلیٹ فارم کے ذریعے خبریں پھیلانے کے قابل ہیں۔‘
دنیا کے امیر ترین شخص نے ٹوئٹر کی خریداری سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کے بعد رواں ماہ کے آغاز میں ایک بار پھر کمپنی خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
ایلون مسک نے اپریل میں کمپنی کو 54.20 ڈالر فی شیئر میں خریدنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن جولائی تک انہوں نے بوٹ اور سپیم اکاؤنٹس کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا ارادہ بدلنے کا اشارہ دیا تھا۔
اس کے بعد ٹوئٹر نے ڈیلاویئر چانسری کورٹ میں ان پر مقدمہ دائر کر دیا تھا تاکہ اس معاہدے کو آگے بڑھایا جائے۔
ٹوئٹر کو بھیجے گئے ایک خط میں ایلون مسک نے پوری قیمت ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس کا انحصار ادائیگی کے لیے ضروری فنڈنگ حاصل کرنے پر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹوئٹر نے یہ خط موصول ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا: ’کمپنی 54.20 ڈالر فی شیئر فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘
اگر یہ معاہدہ جمعے کو طے پا جاتا ہے تو ایلون مسک فوری طور پر کمپنی کے نئے مالک بن جائیں گے۔
گذشتہ ہفتے ٹیسلا کی سہ ماہی آمدنی کے اعلان کے دوران ایلون مسک نے اعتراف کیا تھا کہ وہ سان فرانسسکو میں قائم ٹوئٹر کی خریداری کے لیے ’بظاہر زیادہ ادائیگی‘ کر رہے تھے۔
لیکن انہوں نے کہا کہ وہ ’ٹوئٹر کے حوالے سے نئی صورت حال پر پرجوش‘ ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کمپنی کو ’ناقابل یقین صلاحیت‘ کے ساتھ ایک اثاثہ قرار دیا جو طویل عرصے سے ’بے حالی‘ کا شکار ہے۔
ایلون مسک نے اشارہ دیا کہ ٹوئٹر خریدنا ’ایوری تھینگ ایپ‘ بنانے کی طرف پہلا قدم ہو گا، جسے وہ ’ایکس‘ کہتے ہیں۔ اس ایپ کو چین کی ’وی چیٹ‘ کی طرز پر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم آزادی اظہار کا تحفظ کرے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے پابندی کے شکار صارفین کی واپسی میں مدد دے گا۔ ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ان کے حامیوں کی جانب سے چھ جنوری 2021کو کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
© The Independent