اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل کی جانب سے گھریلو تشدد اور دھوکے کے الزامات کے جواب میں گلوکار اور اداکار محسن عباس نے دعویٰ کیا کہ فاطمہ کے الزامات میں ’سچائی نہیں، ‘دوسری شادی کرنا ان کا شرعی حق ہے اور اس معاملے میں فاطمہ ’عورت کارڈ کھیل رہی ہیں۔‘
فاطمہ کے الزامات سامنے آنے کے بعد اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں اپنا موقف بتانے کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی ٹیلی فون گفتگو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ فاطمہ کے خاندان خاص طور پر بہنوئی، احتشام جو ان کا کیس دیکھ رہے ہیں، ان کو محسن کی شہرت سے مسئلہ تھا جبکہ فاطمہ نے بھی انہیں کئی بار دھمکی دی تھی کہ وہ ’ان کی عزت کی دھجیاں اڑا دیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ آنے والے چند ہفتوں میں شادی کر سکتے ہیں۔ ان کے بقول: ’میرے اور فاطمہ کے بیچ علیحدگی ہو چکی ہے۔ اس لیے میں اب 34 سال کی عمر میں غیر شادی شدہ زندگی گزارنے کی بجائے آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔‘
انڈپنڈینٹ اردو نے جب سوال کیا کہ کیا وہ اداکارہ اور ماڈل نازش جہانگیر سے شادی کرنے والے ہیں، تو انہوں نے کہا: ’ہو سکتا ہے میں نازش سے شادی کر لوں یا کسی اور سے۔ دوسری شادی میرا شرعی حق ہے اور میں نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ میں دوسری شادی نہیں کرنا چاہتا۔‘
محسن کی اہلیہ فاطمہ نے گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ڈالی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ محسن نے انہیں چار سالہ شادی کے دوران کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے نازش نامی ماڈل سے تعلقات بھی ہیں۔
محسن کا کہنا تھا کہ ان کی فاطمہ کے خلاف کوئی سٹریٹجی نہیں ہے، لیکن فاطمہ اور ان کے خاندان نے جو الزام لگائے ہیں وہ بس ان کا جواب دیں گے۔ ’میں جانتا ہوں کہ مجھے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے تاکہ مجھے بدنام کیا جا سکے۔‘
ان کے مطابق فاطمہ کے الزامات میں سچائی نہیں اور وہ بہت مطمئن ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ بےگناہ ہیں۔
’یہ شادی ہونی نہیں چاہیے تھی‘
اس سے قبل پریس کانفرنس میں محسن نے قران پر ہاتھ رکھ کر فاطمہ کی جانب سے لگائے گئے تمام الزمات کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اور فاطمہ کی شادی نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس بات کا اندازہ دونوں میاں بیوی کو شادی کے چند ماہ بعد ہی ہو گیا تھا۔ ’شادی کے چند روز بعد ہی فاطمہ کے جھوٹ سامنے آنے لگے تھے، جس کی وجہ سے ہمارے بیچ جھگڑے بڑھ گئے اور ہر لڑائی کے بعد فاطمہ یا اپنے گھر چلی جاتی یا گھر والوں کو بلا لیتی اور انہیں ہمیشہ آدھی کہانی بتاتیں۔ میں اس کی غلطی کے باوجود انہیں منانے جاتا تھا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ فاطمہ اکثر خود کو مارنا شروع کر دیتی تھیں اور مطالبہ تھا کہ محسن ڈیفینس والا گھر ان کے نام کر دیں۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ فاطمہ کے بھائی نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’چار برس کی شادی میں ہمارے اکٹھے رہنے کی مدت ایک برس ہی ہو گی اور گذشتہ چھ ماہ سے ہماری علیحدگی ہو چکی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ فاطمہ ان کی دوسری شادی کی خواہش پر ناراض تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو تشدد والی تصویر فاطمہ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے وہ دراصل تشدد کی نہیں ہے بلکہ ان کے سیڑھیوں سے گرنے پر چوٹ کے نشان ہیں۔
انہوں نے بھی ڈیفینس تھانہ لاہور میں اپنی بیوی کے خلاف درخواست مقدمہ جمع کروا دی ہے جس میں انہوں موقف اپنایا کہ فاطمہ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شائع کر کے انہیں بلیک میل کر رہی ہیں۔
فاطمہ کیا کہتی ہیں؟
محسن کی اس پریس کانفرنس پرانڈپینڈنٹ اردو نے فاطمہ سہیل نے ان کا ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ محسن نے گھر والا الزام غلط لگایا کیونکہ وہ گھر 15 سال کی لیز پر لیا گیا تھا اور وہ ان کے نام ہو ہی نہیں سکتا تھا تو وہ ان سے ایسا مطالبہ کیوں کرتی؟
محسن کے مبینہ تعلقات کے بارے میں فاطمہ نے کہا کہ انہیں نازش کے سجیل نامی دوست نے کچھ عرصہ پہلے فون پر بتایا کہ اس نے ان دونوں کو نازش کے گھر ایک ساتھ دیکھا تھا اور نازش نے بچنے کے لیے سجیل پر کراچی کے ڈیفینس تھانے میں ایف آئی آر کٹوا دی۔ ’آئندہ چند روز میں سجیل بھی حقائق سمیت میڈیا کے سامنے آ جائیں گے۔‘
فاطمہ کے مطابق: ’جب ہمارا بچہ نہیں ہوا تھا تو محسن نے مجھے بہت مارا اور میں اپنے گھر آ گئی۔ محسن نے مجھے طلاق کی دھمکی بھی دی جس پر میں نے سوچا کہ اب تو ساری چیزیں ختم ہو گئی ہیں تو میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے کراچی چلی گئی اور ایک نجی نیوز چینل کے ساتھ منسلک ہو گئی۔‘
’کراچی میں محسن سے میری ملاقات ہوتی رہی اور اسی دوران مجھے پتہ چلا کہ میں ماں بننے والی ہوں تو میں نے سوچا کہ مجھے گھر بچانے کا موقع مل رہا ہے ۔ مجھے محسن کہتے تھے کہ چلو واپس آ جاتے ہیں مل کر رہ لیتے ہیں۔ ان کو یہ خدشات تھے کہ کہیں میں ترقی کر کے آگے نہ نکل جاؤں۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ محسن اب اپنا افیئر چھپانے کے لیے شادی کا سہارا لے رہے ہیں۔ ’میں اب محسن کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ میں نے اپنے بچے کے مستقبل کے لیے ہی یہ قدم اٹھایا ہے کیونکہ میں اسے ایسا باپ نہیں دکھانا چاہتی جو اس کی ماں پر تشدد کرتا ہو۔‘