انگیٹھیوں کی خریداری کا موسم بھی افغانوں پر بھاری

افغانستان میں حالات کی تبدیلی نے سردیوں کے موسم کو اور بھی سخت بنا دیا ہے، خصوصاً لوہے کی انگیٹھی اور کوئلے کی قیمت میں اضافے سے شہری پریشان ہیں۔

موسم سرما کی آمد سے قبل ہی افغانستان کے دارالحکومت کابل سمیت تمام سرد علاقوں میں انگیٹھیاں بنانے کا کام زور و شور سے شروع ہو گیا ہے اور خریدار گھروں کو گرم رکھنے کے لیے انگیٹھیاں خریدنے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں۔

افغانستان میں حالات کی تبدیلی نے سردیوں کے موسم کو اور بھی سخت بنا دیا ہے کیوں کہ مہنگائی تو تھی ہی لیکن ساتھ میں لوہے کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے انگیٹھیوں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب انگیٹھی میں جلانے کی اشیا خاص طور پر کوئلے کی قیمت میں بھی بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میر سلیم جو کابل کے قوائے مرکز میں اور مصطفیٰ جو کابل کے انحصارات بازار میں انگیٹھی بنانے کا کام کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ پاکستان، چین اور ایران سے آنے والا لوہا مہنگا ہوگیا ہے اور کم منافع لینے کے باوجود انگیٹھیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کا کاروبار بہت خراب ہوگیا ہے۔

دوسری جانب کابل میں کوئلہ فروخت کرنے والے میر اویس نے بھی افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والی غربت کا شکوہ کیا، جس کی وجہ سے کوئلے سیمت سارے کاروباروں میں مندی آگئی ہے۔

حال ہی میں افغانستان کے ریاست الوزرا کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں کوئلے کی قیمت نو ہزار افغانی فی ٹن مقرر کردی گئی ہے، جو کم آمدنی والے افراد کے لیے بہت خوش آئند بات ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ انگیٹھی میں کوئلہ جلانے کے ماحول پر بہت سے مضر اثرات ہیں، یہ لکڑی کے مقابلے میں سستا پڑتا تھا، یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ اسے ترجیح دیتے ہیں، تاہم حالیہ مہنگائی میں کوئلے کی قیمت بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔

کوئلہ فروخت کرنے والے میر اویس کہتے ہیں: ’امیر لوگ تو انگیٹھی میں کوئلہ ڈال کر آرام سے سو جاتے ہیں اور انہیں یہ فرق نہیں پڑتا کہ اس کی قیمت کتنی بڑھ گئی ہے،‘ لیکن مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے نثار احمد کہتے ہیں کہ ’ہماری زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ انگیٹھیوں میں لکڑی جلائیں کیوں کہ کوئلہ جلانے کی وجہ سے کابل کی آب و ہوا شدید آلودہ ہوگئی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات