پنجاب اور سندھ کی سرحد پر واقع ضلع گھوٹکی میں دریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں مسلح افراد کے حملے میں ایک ڈی ایس پی سمیت پانچ پولیس اہلکار جان سے گئے۔
یہ واقعہ گذشتہ رات گئے اوباڑو کے قریب دریائے سندھ میں کچے کے علاقے میں پیش آیا۔
گھوٹکی ضلع پولیس کے ترجمان کے مطابق مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اوباڑو عبدالمالک بھٹو، سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کھینجو پولیس سٹیشن دین محمد لغاری، سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) میرپورماتھیلو پولیس سٹیشن عبدالمالک کمانگر، سپاہی دین محمد اور سپاہی جتوئی پتافی جان سے گئے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی تنویر تنیو نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’راؤنتی کچے میں موجود ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے چند روز قبل اوباڑو سے محمد صادق پنہور اور ان کے دو کم سن بچوں مہتاب پنہور اور شہباز پنہور کو اغوا کرلیا تھا۔ تینوں مغویوں کی بازیابی کے لیے ٹارگٹڈ آپریشن اور حکمت عملی تیار کرنے کے لیے راؤنتی کے کچے میں پولیس کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ گذشتہ رات اس پولیس کیمپ پر 100 سے 150 مسلح افراد نے اسلحے سے حملہ کر کے پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا۔‘
ان کے مطابق ’اس دوران کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ ان میں سے زخمی پولیس اہلکاروں آفتاب بھٹو اور ممتاز سومرو کو علاج کے لیے اوباڑو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تنویر تنیو کا کہنا ہے کہ ’حملہ آوروں کے پاس جدید اسلحہ ہے تاہم پولیس آپریشن جاری ہے۔ پولیس کا مورال بلند ہے، پولیس ابھی بھی جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کر رہی ہے۔ 100 سے زائد جرائم پیشہ افراد ہیں جن کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔‘
گھوٹکی شہر میں سندھی ٹی وی چینل کے ٹی این نیوز کے رپورٹر اور سینیئر صحافی اللہ ورایو بزدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پولیس کو شک تھا کہ تینوں مغویوں کو راہب شر نامی ڈاکو نے اغوا کیا ہے۔ پولیس نے راہب شر کے چچا کے گھر پر قبضہ کر کے پولیس پوسٹ قائم کر دی۔ جس پر شر برادری نے مسحلہ حملہ کر کے گھر خالی کرا لیا۔‘
اس پر ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو رابطہ کرکے پوچھا گیا کہ ’مغویوں کو راہب شر نامے ڈاکو نے اغوا کیا تو پولیس نے ڈاکو کو پکڑنے کے بجائے راہب شر کے چچا کے گھر پر قبضہ کرکے پولیس پوسٹ کیوں قائم کئی؟ اس پر شر برادری کا ری ایکشن تو آنا تھا۔ تو جان بوجھ کر اہلکاروں کو کیوں اتنی مشکل میں ڈالا گیا؟‘
اس پر تنویر تنیو کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل کچھ ویڈیوز میں مبینہ ڈاکوؤں کو انتہائی جدید اسلحے اور بڑے سٹینڈ پر رکھے بھاری اسلحے کو چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈی آئی جی جاوید جسکانی نے انڈپینڈٹ اردو کو بتایا کہ ’حملے کے دوران ڈاکوؤں نے 10 سے زائد پولیس اہلکاروں کو بھی اپنے پاس یرغمال بنا لیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری کچے میں روانہ کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اطلاعات ہیں کہ پولیس کی تین بکتر بند اور آٹھ موبائل گاڑیاں بھی ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں جبکہ ایس ایس پی کی جانب سے ضلع بھر کی پولیس سمیت رینجرز کو طلب کرلیا گیا ہے۔‘