کراچی میں واقع محکمہ لائیو سٹاک سندھ کے ذیلی ادارے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کی لیبارٹری میں میسٹائٹس (مویشیوں کے تھنوں میں سوزش کی بیماری) کے علاج کی ویکسین تیار کی جاتی ہے۔
اس بیماری کے شکار جانوروں کی نہ صرف قیمت کم ہوجاتی ہے بلکہ دودھ کم دینے کے علاوہ ان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
مویشیوں میں تھنوں کی سوزش یا میسٹائٹس جسے مقامی زبان میں ساڑو یا انگیاری بھی کہا جاتا ہے، ایک خطرناک بیماری سمجھی جاتی ہے۔
سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نظیر حسین کلہوڑو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 2012 میں تحقیق سے پتہ چلایا گیا کہ مویشی منڈی میں اور عام لوگوں کے مویشیوں میں بھی میسٹائٹس بڑے پیمانے پر رپورٹ ہورہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر نظیر حسین کلہوڑو کے مطابق ’اگر ایک گائے یا بھینس کا ایک تھن خراب ہوجائے تو اس کی چوتھائی قیمت کم ہوجاتی ہے۔ اور اگر دو تھن خراب ہوجائیں تو آدھی قیمت کم ہوجاتی ہے اور اگر تین تھن خراب ہوجائیں تو مارکیٹ میں کوئی قیمت نہیں ملتی۔ یہ بیماری ڈیری سیکٹر کا بڑا مسئلہ تھا۔‘
’پھر ہم نے تحقیق کی اور میسٹائٹس کی ویکسین بنائی۔ جس کو اب ہم مارکیٹ بھی کررہے ہیں۔ یہ ایشیا کا پہلا ادارہ ہے جہاں یہ ویکسین بنتی ہے۔ دنیا میں صرف دو جگہوں پر یہ ویکسین بنائی جاتی ہے۔ ایک یورپ میں اور دوسری ہم یہاں بنا رہے ہیں۔ یہ بیماری بیکٹریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ہم نے جو تحقیق کی اس کے مطابق پاکستان، خاص طور پر کراچی میں، یہ بیماری پانچ بیکٹریاز کی وجہ سے ہوتی ہے۔‘
’تھنوں میں سوجن ہوجائے تو تھن خراب ہوجاتا ہے۔ بائیو فلم پیدا کرنے والے بیکٹریا کو اینٹی بایوٹک بھی اثر نہیں کرتی، تو اس جانور کی قیمت ختم ہوجاتی ہے۔ پھر ہم نے ان پانچوں بیکٹریاز کے لیے پانچ ویکسینز کو ملا کر ایک ویکسین بنائی ہے۔ یہ بہت زیادہ موثر ہے۔‘