’میں جب جائے حادثہ پر پہنچا تو ایک شخص سڑک پر بیٹھا چیخ و پکار کر رہا تھا، وہ صرف یہی کہہ رہا تھا کہ ہمارے لوگ اس گڑھے میں ڈوب گئے ہیں ہماری مدد کرو، ہمارے لوگوں کو بچاؤ۔‘
یہ الفاظ سندھ پولیس کے کانسٹیبل مبین علی کے ہیں، جنہوں نے 17 نومبر کی رات سیہون میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے 10 افراد کی زندگیاں بچائیں۔
جمعرات کی رات ساڑھے آٹھ اور نو بجے کے قریب سیہون میں انڈس ہائی وے ٹول پلازہ کے قریب خیرپور میرس سے تعلق رکھنے والے مسافروں کی گاڑی 50 فٹ گہرے گڑھے میں جا گری تھی، جس کے باعث وین میں سوار 20 افراد چل بسے تھے جبکہ 13 زخمی ہوئے۔
مبین علی کے مطابق وہ اس حادثے کے وقت معمول کی گشت پر تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مبین علی نے بتایا: ’میں معمول کی گشت پر تھا، مجھے کسی جاننے والے نے فون کر کے بتایا کہ ٹول پلازہ کے قریب حادثہ ہوا ہے۔ میں فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچا، جہاں صورت حال بہت خراب تھی۔ میں نے ایک شخص کی چیخ پکار سنی تو اپنی جان کی پروا کیے بغیر پانی میں اتر گیا، جہاں مجھے ایک وین نظر آئی، کچھ دیر بعد ایک اور شخص پانی میں اترا تو ہم نے مل کر وین کا دروازہ کھولا جس کے بعد اندر پھنسے ہوئے لوگ باہر نکل سکے۔‘
مبین علی کے مطابق انہوں نے دوسرے شخص کے ساتھ مل کر 10 افراد کو وین سے باہر نکالا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ موجود دوسرے شخص کا نام قربان ملاح ہے اور وہ سہیون تھانے میں بحیثیت پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
مبین علی 2013 میں سندھ پولیس میں بطورِ پولیس کانسٹیبل بھرتی ہوئے تھے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کے ’والد ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں۔ میرے والدین اور میری اہلیہ میرے اس عمل سے بہت خوش ہیں۔ نہ صرف وہ بلکہ میرے بچے بھی بہت خوش ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’جو خوشی مجھے آج محسوس ہو رہی ہے وہ مجھے کبھی نہیں ہوئی۔ میرے افسران نے میرے عمل کو سراہا ہے، جس کی مجھے بہت خوشی ہے۔ میرے حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر ہوئیں تو میرے دوست احباب مجھے کال کر کے بتا رہے ہیں کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے۔‘
حادثہ کیسے پیش آیا؟
پولیس کے مطابق: ’انڈس ہائی وے روڈ پر منچھر جھیل کے سیلابی پانی کا دریائے سندھ میں اخراج کرنے کے لیے انڈس ہائی وے پر کٹ لگائے گئے تھے۔
’سیلابی پانی اترنے بعد بھی گڑھے کو پُر نہیں کیا گیا جبکہ نیشنل ہائی وے انتظامیہ کی جانب سے انڈس ہائی وے روڈ کے ایک ٹریک کو بحال کرنے کے لیے عارضی طور پر ایک جانب سے روڈ کے کٹ کو پُر کیا گیا تھا، تاہم دوسری جانب کٹ اور گڑھا ابھی برقرار تھا۔
’حادثے کا شکار ہونے والے زائرین کی مسافر وین خیرپور میرس سے سیہون شریف آ رہی تھی اور ڈرائیور اس راستے سے بخوبی واقف نہیں تھا۔ سڑک کے ایک موڑ پر گڑھا تھا جو ڈرائیور کو دکھائی نہیں دیا، جس کی وجہ سے گاڑی ڈرائیو کے کنٹرول سے نکل کر گڑھے میں جا گری اور گہرے پانی میں الٹ گئی۔‘