دنیا کا گہرا ترین کنواں کھودنے کی صلاحیت رکھنے والی مشین تیار کرنے والوں کے مطابق اس مشین میں پوری دنیا کو توانائی فراہم کرنے کے لیے وافر مقدار میں قابل تجدید توانائی کی راہیں کھولنے کی صلاحیت موجود ہے۔
امریکہ میں قائم توانائی کمپنی کویز انرجی ایسی ڈرلنگ رِگ تیار کر رہی جس کے بارے میں اسے امید ہے کہ وہ سطح زمین سے اس کے اندر 16 کلومیٹر گہرائی (10 میل) تک کھدائی کرے گی تاکہ قشر ارض میں موجود حرارت کی ’ختم نہ ہونے والی صاف توانائی‘ سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
کویز انرجی کے شریک بانی میٹ ہاؤڈ نے گذشتہ ہفتے ٹیڈا ایکس بوسٹن میں کہا کہ ’زیر زمین ذخیرہ شدہ حرارت کی شکل میں موجود مجموعی توانائی بطور سیارہ توانائی کی ہماری سالانہ طلب سے ایک ارب گنا زیادہ ہے۔
’اس توانائی کا تھوڑا سا حصہ بھی جائے تو وہ قابل دید مستقبل میں ہماری توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی سے زیادہ ہے۔‘
دنیا کے سب سے گہرے کنویں میں موجودہ ریکارڈ قطب شمالی کے دائرے میں کولا بورہول ہے جس کی گہرائی 12.2 کلومیٹر ہے۔ یونین آف دا سوویت سوشلسٹ رپبلکس (یو ایس ایس آر کو) ڈرل کرنے میں دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ لگا لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کھدائی ترک کر دی گئی۔
اتنی زیادہ گہرائی میں سوراخ کرنے میں درپیش مشکلات کا مطلب یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر توانائی سے فائدہ اٹھانا اب تک ناممکن ثابت ہوا ہے۔
سطح زمین کے زیادہ قریب موجود نسبتاً نرم چٹان میں سوراخ کرنے کے بعد کویز انرجی نے روایتی ڈرل بِٹ کو ملی میٹر ویو انرجی سے تبدیل کر دیا جو اپنے سامنے آنے والی زیادہ سخت چٹانوں کو پگھلانے کے بعد بھاپ بنا کر اڑا دیتی ہے۔
یہ طریقہ کار ایم آئی ٹی 15 نے کئی سال پہلے وضع کیا تھا اور بالآخر لیبارٹری سے باہر نکالے جانے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریکارڈ گہرائی تک پہنچنے کے راستے میں اب بھی کئی رکاوٹیں موجود ہیں جن میں ایک بار چٹان کے بھاپ میں تبدیل ہونے کے بعد زمین میں بنائے گئے سوراخ کے اندر سے راکھ نکالنا ہے۔
ہاؤڈ کے بقول: ’ہمارا موجودہ منصوبہ آئندہ چند سالوں میں فیلڈ میں پہلے سوراخ کرنا ہے۔ اور جب کہ ہم نے زیادہ گہرائی میں سوراخ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو ترقی دینا جاری رکھا ہوا ہے ہم اپنے پہلے تجارتی جیوتھرمل منصوبوں کو بھی نسبتاً کم گہرائی میں تلاش کریں گے۔‘
کویز انرجی کا دعویٰ ہے کہ کامیابی کی صورت میں کرہ ارض پر موجود کوئی بھی ملک ممکنہ طور پر توانائی کے معاملے میں آزاد ہو جائے گا۔
یہ فرم ٹیکنالوجی کو تجارتی بنانے کی کوشش میں پہلے ہی چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم اکٹھی کر چکی ہے۔
(ترجمہ: علی رضا)
© The Independent