یمن کے مشرق میں برہوت کا کنواں جہنم کے کنویں کے نام سے مشہور ہے اور اس سے وابستہ کئی دیو مالائی اور شیطانی کہانیاں مشہور ہیں۔
یہ عمان کی سرحد کے قریب اور دارالحکومت صنا سے تقریباً 1300 کلومیٹر دور واقع ہے۔
صوبہ الماہرہ کے صحرا میں واقع 30 میٹر چوڑے اس کنویں کے بارے میں خیال کیاجاتا ہے کہ یہ 100 سے 250 میٹر گہرا بھی ہوگا۔
اے ایف پی کے مطابق مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ یہ شیطانوں کا قید خانہ ہے جو اپنے قریب ہر چیز کو نگل جاتا ہے اور اس کی تہہ سے تیز بد بو آتی رہتی ہے۔
صوبہ الماہرہ کے ارضیاتی سروے اور معدنی وسائل کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل صلاح بابحر نے بتایا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ اس کی تہہ میں کیا ہے۔ ’یہ بہت گہرا ہے اور ہم کنویں کی تہہ تک نہیں پہنچ پائے کیوں کہ وہاں آکسیجن بہت کم اور ہوا کا گز نہیں ہے‘۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’جب اس کے اندر اترے تو 50- 60 میٹر کے بعد مزید گہرائی میں جانا ممکن نہ رہا۔ اس کے اندر کافی پر اسرار چیزیں دیکھنے کو ملیں۔ اس کے اندر عجیب سی بدبو بھی آرہی تھی۔‘
کناروں پر کھڑے ہو کر صرف اس کی باہری دیواریں دکھتی ہیں یا پھر وہ پرندے جو اندر سے باہر اڑ رہے ہوتے ہیں۔
جن افراد نے کنویں کے اندرونی مناظر کو کیمرے سے عکس بند کرنے کی کوشش کی وہ کہتے ہیں کہ یہ تقریباً ناممکن ہے۔ مقامی افراد سمجھتے ہیں کہ کنواں اپنے قریب موجود کوئی بھی شے نگل لیتا ہے۔
بابحر کا کہنا ہے کہ یہ کنواں ’کروڑوں سال‘ قدیم ہے۔
صدیوں سے یہ کہانیاں گردش کر رہی ہیں کہ کنویں کی طرف جانے یا اس کے بارے میں بات کرنے سے بھی بد شگونی ہوتی ہے۔ مقامی آبادی یہ بھی سمجھتی ہے کہ اس کے اندر جن اور بھوت رہتے ہیں۔
یمن 2014 سے خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں حوثی باغی حکومت کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کو دنیا کے بد ترین انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ لاکھوں بے گھر ہیں اور اس کی کل آبادی یعنی تین کروڑ کا دو تہائی کسی نہ کسی امداد کا منتظر ہے۔