وزیر مملکت حنا ربانی نے کابل کے ایک روزہ دورے میں ویمن چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ ظہرانے پر ملاقات کی۔ انہوں نے افغان معاشرے میں خواتین کے اہم کردار پر زور دیا اور پاکستان اور افغانستان کی کاروباری خواتین کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان افغان خواتین کے کاروبار سے تیار کردہ مصنوعات کی درآمد کو خصوصی ترجیح دے گا۔
وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کی قیادت میں وفد نور خان ایئربیس سے منگل کی صبح روانہ ہوا، پاکستانی وفد میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان صادق خان بھی شامل تھے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد حنا ربانی کھر دنیا کی پہلی خاتون رہنما ہیں جنہوں نے افغانستان کا دورہ کیا۔
حنا ربانی کھر نے یہ دورہ ایسے موقعے پر کیا ہے جب افغانستان میں خواتین پر پابندیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے کہا تھا کہ طالبان کی خواتین پر پابندیاں ممکنہ طور پر ’انسانیت کے خلاف جرم‘ کے مترادف ہیں۔
افغان خواتین کی ایک تنظیم افغان ویمن نیٹ ورک نے حنا ربانی کو ایک خط میں کہا کہ ’آپ ہمارے پڑوسی ملک میں خواتین کے مقام کی مثال ہیں۔ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اپنے دورے کو دورہ صرف ایک وزیر کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک مسلمان خاتون کی حییثت سے افغان خواتین کی حمایت کے لیے استعمال کریں۔‘
ایک روزہ دورے کے دوران وزیر مملکت نے کابل میں قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی، نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی، وزیر معدنیات و پیٹرولیم شہاب الدین دلاور اور افغان عبوری حکومت کے وزیر تجارت حاجی نورالدین عزیزی سے ملاقاتیں کیں۔ افغان قائم مقام وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم سے ملاقات میں افغانستان کی سرزمین سے پاکستانی سرحد پر حملوں اور تحریک طالبان کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔
افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا تکل نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ دونوں فریقین نے مسائل کے حل کے لیے مثبت اور تعمیری حل نکالنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان قیدیوں کی رہائی، سرحد پار نقل و حرکت میں مسافروں کو سہولیات، تجارت اور راہداری میں پیشرفت سے متعلق مسائل اٹھائے ہیں۔‘
افغان دفتر خارجہ کے نائب ترجمان نے مزید لکھا کہ ’پاکستانی فریق نے افغان مہاجرین کے ساتھ اچھے سلوک، سرحد پار نقل و حرکت میں مسائل کے حل اور ویزوں کے اجرا کا وعدہ کیا ہے۔‘
منگل کی رات پاکستان دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر مملکت کی کابل میں ملاقاتوں کے دوران تعلیم، صحت، زراعت، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون، علاقائی روابط، عوام سے عوام کے رابطوں اور سماجی و اقتصادی منصوبوں سمیت مشترکہ دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر مملکت نے پرامن، مستحکم، خوشحال اور مربوط افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے اور مشترکہ خوشحالی کے لیے پائیدار شراکت داری قائم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ افغان وفد کے ساتھ ملاقات میں وزیر مملکت حنا ربانی نے بین الاقوامی برادری کے لیے اس بات پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی سنگین انسانی صورت حال اور تعمیر نو اور سماجی و اقتصادی ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عبوری افغان حکومت کے ساتھ عملی طور پر رابطہ کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنے سے اس مقصد میں مدد ملے گی۔
دونوں فریقین نے اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کے باہمی جغرافیہ، تاریخ، ثقافت اور زبان کے غیر متغیر بندھن ہیں جس مدنظر رکھتے ہوئے دونوں فریقوں نے پائیدار دو طرفہ سیاسی مکالمے کی اہمیت اور پاکستان افغانستان تعلقات کی بے شمار پٹریوں کو آگے بڑھانے کے لیے ادارہ جاتی میکانزم کے اہم کردار پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں فریقوں نے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک زمینی پل کے طور پر افغانستان کی اہمیت پر بھی زور دیا اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے میں اس کے اہم کردار پر بھی زور دیا جس میں ٹرانسپورٹیشن روابط اور میگا انرجی پروجیکٹس جیسے کہ تاپی گیس پائپ لائن اور CASA-1000 شامل ہیں۔
دونوں فریقوں نے باہمی تعاون کے ساتھ علاقائی سلامتی کو بڑھانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا، بشمول دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، اور ایسے مسائل اور پالیسیاں جو بین الاقوامی برادری کے ساتھ عبوری حکومت کی مصروفیت کو متاثر کریں گی۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وزیر مملکت کا دورہ اس بات کا مظہر تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔