انوکھی ٹیکسی جس میں کھانے سے لے کر نیل پالش ریموور تک دستیاب

نئی دہلی کے رہائشی عبدالقدیر نے بتایا: ’میرے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو سڑک پر آسانی سے دستیاب نہیں ہوں گی۔ یہ چیزیں عام ہیں لیکن ضرورت کے وقت قیمتی ثابت ہوتی ہیں۔‘

30 سال کی عمر میں ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے عبدالقدیر نے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں گزر بسر کے لیے مختلف طرح کی نوکریاں کیں اور آخرکار ٹیکسی ڈرائیور بن گئے۔

سواریوں کے ساتھ ان کے تجربے نے انہیں سفر اور پانی کی بوتل سے زیادہ کچھ پیش کرنے کی ضرورت کا احساس دلایا۔

یہی وجہ ہے کہ جوس اور ناشتے سے لے کر اخبارات اور یہاں تک کہ نیل پالش ہٹانے والے محلول تک، ان کی ٹیکسی مسافروں کو ہر وہ چیز فراہم کرتی ہے جس کی انہیں ضرورت پڑسکتی ہے۔

وہ اپنی ٹیکسی میں جو چیزیں رکھتے ہیں وہ تمام صارفین کے لیے مفت ہیں۔ انہوں نے ٹیکسی کے اندر ایسے پیغامات بھی لگا رکھے ہیں جو امن، ہم آہنگی اور باہمی احترام کو پھیلانے کی بات کرتے ہیں۔

عبدالقدیر نے اس تصور کو بدل دیا ہے جو عام طور پر ٹیکسی پیش کرتی ہے۔ ایسی دنیا میں جہاں ہم عام طور پر تیز رفتار ڈرائیوروں کو دیکھتے ہیں، عبد القدیر اپنے مسافروں کو آرام دینے کے لیے مفت سامان فراہم کرتے ہیں۔

ان کی ٹیکسی باہر سے صرف ایک عام نظر آنے والی ٹیکسی ہے، تاہم جب آپ ٹیکسی میں بیٹھتے ہیں تو یہ بالکل الگ ہی دنیا کا منظر پیش کرتی ہے۔

عبدالقدیر، جن کی عمر اب 46 برس ہے، انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ریلوے سٹیشن کے قریب رہتے ہیں۔

ایک صبح، عبدالقدیر نے نئی دہلی ریلوے سٹیشن سے سواری اٹھائی اور مسافر نے انہیں بتایا کہ راستے سے کچھ چیزیں اٹھانا ہوں گی اور 15 منٹ کے لیے رکنا ہوگا۔

ان کی سواری نے انٹرویو کے لیے تیار ہونے کے لیے ہوٹل بُک کیا۔ تاہم انہیں کپڑے تبدیل کرنے اور تازہ دم ہونے کی جگہ نہیں مل سکی۔ اس دن عبدالقدیر نے محسوس کیا کہ ان کی ٹیکسی کو صرف سواری اور پانی کی بوتل کے علاوہ کچھ اور اشیا پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
 

اس پر غور کرنے کے بعد، عبدالقدیر نے اپنی ٹیکسی میں ٹشوز، ماسک، سنیکس، سیرم، ڈیوڈورینٹ وغیرہ کا ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تاکہ مسافر انہیں مفت استعمال کر سکیں۔

عبدالقدیر نے انڈپینڈنٹ اردوکو بتایا: ’پہلے لوگ الجھن میں پڑ جاتے ہیں، وہ سوال کرتے ہیں کہ آیا وہ صحیح ٹیکسی میں سوار ہوئے ہیں۔ یہ صرف اچھا لگتا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ ہوگا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی سواری میں پہلے ریک میں جوس، پانی، لسی، ٹافیوں کے تین جار، الائچی اور چیونگم کا ایک برتن ہے۔

بائیں سیٹ پر دوسرے ریک پر موئسچرائزر، ویزلین، ڈیوڈورنٹ، نیل پینٹ ریموور، پاؤڈر، جوتوں کی پالش وغیرہ موجود ہیں۔

دائیں سیٹ کے پیچھے سینیٹائزر، ہیئر سیرم اور ایک چھوٹا سا باکس ہے، جس میں ٹوتھ پک، ایئربڈز، لائٹر اور ایک سٹیپلر ہے۔

نیچے کی طرف ایک جانب چھتری اور ٹشو باکس اور دوسری طرف اخبار اور ماسک ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’میرے پاس وہ تمام چیزیں موجود ہیں جو سڑک پر آسانی سے دستیاب نہیں ہوں گی۔ یہ چیزیں عام ہیں لیکن ضرورت کے وقت قیمتی ثابت ہوتی ہیں۔‘

ان کی ٹیکسی بھی بہت اچھی طرح سے رکھی گئی ہے، جس میں اضافی پنکھے، لائٹس، ڈیش بورڈ پر چھوٹے پودے اور ٹیکسی کے چاروں طرف خوبصورت بارڈرز ہیں۔ اس کے لیے عبدالقدیر خوشی خوشی اپنی بیٹی کو کریڈٹ دیتے ہیں۔

عبدالقدیر کی کوششوں سے متاثر ہو کر بہت سے مسافر سواری کے لیے اضافی رقم بھی دے دیتے ہیں۔

تاہم انہوں نے بتایا: ’میں یہ پیسے کے لیے نہیں کر رہا ہوں، اس لیے میری بیٹی نے مشورہ دیا کہ میں غریب بچوں کی تعلیم کے لیے چندہ جمع کروں اور نئے یونیفارم، کتابوں اور سکول بیگز لینے میں ان کی مدد کروں۔‘

(ایڈیٹنگ: ندا مجاہد حسین)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا