پہلے سے شکست کے بوجھ تلے دبی ہوئی پاکستان کرکٹ ٹیم ایک اور شکست کے قریب پہنچ گئی ہے اور انگلینڈ نے کھیل کے ہر شعبے میں اسے مات دیتے ہوئے گھر میں ہی وائٹ واش کے قریب پہنچا دیاہے۔
کراچی ٹیسٹ کے تیسرے دن ہی میچ فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوگیا ہے۔ پاکستان ٹیم کی بیٹنگ نے 75 سال میں پہلی بار ہوم سیریز میں ٹیم کو وائٹ واش کے قریب پہنچا دیا۔
بڑے بڑے دعوے کرنے والے چیف سلیکٹر محمد وسیم کی انا اور خوش فہمی نے ایک ایسی ٹیم کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے جو دو سال قبل تک دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی تھی، اب اپنی ہی سرزمین پر سارے میچ ہارنے کی منزل پر پہنچ گئی ہے۔
پاکستان بیٹنگ کتنی نااہل تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انگلینڈ کے 18 سالہ نوجوان لیگ سپنر ریحان احمد کی بولنگ پر پریشان تھے اور پانچ وکٹ دے گئے۔
ریحان احمد نے ابھی صرف تین فرسٹ کلاس میچ کھیلے ہیں اور تجربے کے لحاظ سے شیر خوار ہیں ان کی بولنگ پر ورلڈ رینکنگ میں حکمرانی کرنے والے بابر اعظم اور رضوان لا جواب تھے۔
ریحان احمد نے سادہ طریقے سے لیگ بریک اور گوگلی کی اور پاکستانی بلے بازوں کی اہلیت آزمائی جس میں آدھی ٹیم بکھر گئی۔
پاکستان نے تیسرے دن صبح جب بیٹنگ شروع کی تو دونوں اوپنرز پراعتماد نہیں تھے۔
پہلے شان مسعود کو جیک لیچ نے بولڈ کیا وہ غیر ضروری ریورس سوئپ شاٹ کھیل رہے تھے اور صرف 24 رنز بناسکے۔
اظہرعلی اپنی آخری اننگز میں بدقسمت رہے اور صفر پر لیچ کی گیند پر بولڈ ہوگئے ان کا ٹیسٹ کرکٹ سے الوداع خوشگوار نہیں ہوسکا۔
عبداللہ شفیق ایک بار پھر لیچ کی گیند کو سمجھ نہ سکے اور ایل بی ڈبلیو ہوگئے، انہوں نے 26 رنز بنائےتھے۔
بابر اعظم اور سعود شکیل نے چوتھی وکٹ کے لیے 111 رنز کی پارٹنرشپ بنائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں نے پاکستان کی اننگز کو سنبھال لیا تھا لیکن جب ریحان احمد بولنگ کرنے آئے تو دونوں بلے باز سنبھل نہ سکے۔
پہلے بابر اعظم اپنی نصف سنچری مکمل کرکے کیچ دے بیٹھے اور پھر سعود شکیل بھی نصف سنچری مکمل کرتے ہی غلط شاٹ کھیلتے ہوئے کیچ دے بیٹھے۔
محمد رضوان کی خراب بیٹنگ کا سلسلہ جاری رہا وہ ریحان احمد کی ایک گیند کو سمجھ نہ سکے اور صرف 7 رنز بناکر کیچ آؤٹ ہوگئے۔
فہیم اشرف صرف پانچ گیندیں کھیلنے آئے اور ایک رن بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
نعمان علی اور محمد وسیم نے اپنے پیشرؤں کی روایت کو برقرار رکھا اور پچ پر زیادہ رکنا مناسب نہیں سمجھا۔
پاکستان کے آخری آؤٹ ہونے والے کھلاڑی سلمان آغا تھے جو 21 رنز بنا کر ریحان احمد کے پانچویں شکار بن گئے اور یوں پاکستان کی پوری ٹیم 216 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
پہلی اننگز کے خسارے 50 رنز کو منہا کرکے پاکستان کا کل اسکور 166 رنز تھا۔
انگلینڈ کی طرف سے نوجوان ریحان احمد نے 48 رنز دے کر پانچ وکٹس لیں جبکہ لیچ نے تین جبکہ مارک ووڈ اور جو روٹ نے ایک ایک وکٹو لی ہے۔
انگلینڈ جس نے پوری سیریز میں جارحانہ حکمت عملی اپنائ تھی آخری ٹیسٹ میں جیت کے لیے 167 کے ہدف کو بھی جارحانہ اندازمیں حاصل کرنے کا انداز اپنایا۔
زیک کرالی اور بین ڈکٹ نے پاکستانی سپنرزکے خلاف کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی حکمت عملی بنائی اور بہت حد تک کامیاب رہے ان کی اس حکمت عملی سے بابر اعظم مجبور ہوگئے کہ سپنرز کو ہٹاکر فاسٹ بولرز کو بولنگ دیں۔
انگلینڈ کے دونوں اوپنرز تیزی سے کھیلتے ہوئے سکور 11 اوورز میں 87 تک لے گئے اس موقع پر زیک کرالی ایک سوئپ شاٹ کھیلتےہوئے 41 رنز بناکر ابراراحمد کی گیند پرایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
کرالی کے بعد بولنگ ہیرو ریحان احمد آئے اور آتے ہی پہلی گیند پر ابرار کو چوکا رسید کردیا لیکن وہ زیادہ دیر نہ رک سکے اور 10 رنز بناکر ابرار کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔
تیسرے دن کا میچ جب ختم ہوا تو بین ڈکٹ 50 اور سٹوکس 10 رنز پر کھیل رہے ہیں
انگلینڈ دو وکٹوں کے نقصان پر 112 رنز بنا چکا ہے اور اب اسے مزید 55 رنز جیت کے لیے درکار ہیں۔