ایلون مسک نے صارفین کا فیصلہ ’تسلیم‘ کرتے ہوئے ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان تو کر دیا ہے مگر اس کے لیے انہوں نے ایک ’شرط` رکھی ہے۔
ٹوئٹر صارفین نے پیر کو ایک انتہائی غیر سائنسی سروے میں ایلون مسک کو چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بارے میں ایلون مسک نے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ صارفین کے فیصلے کا احترام کریں گے۔
لہذا اب ایلون مسک نے اپنی ایک تازہ ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ بطور ٹوئٹر چیف ایگزیکٹیو مستعفی ہو جائیں گے جب انہیں اس کام کے لیے کوئی ’بے وقوف‘ مل جائے گا۔
ایلون مسک نے ٹویٹ میں کہا: ’میں بطور سی ای او مستعفی ہو جاؤں گا جب مجھے یہ عہدہ لینے والا کوئی بے وقوف مل جائے گا۔‘
I will resign as CEO as soon as I find someone foolish enough to take the job! After that, I will just run the software & servers teams.
— Elon Musk (@elonmusk) December 21, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے بعد میں صرف سافٹ ویئر اور سرورز کی ٹیم کو سنبھالوں گا۔‘
ایلون مسک 27 اکتوبر سے ٹوئٹر کے مکمل مالک ہیں اور سی ای او کی حیثیت سے بار بار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
وہ اب تک ٹوئٹر کے نصف عملے کو برخاست کرچکے ہیں اور انتہائی دائیں بازو کے افراد کو پلیٹ فارم پر منتقل کرچکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاید انہی تنازعات اور تنقید کی وجہ سے انہوں نے بطور چیف ایگزیکٹیو مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے پیر کو ٹوئٹر پر ایک پول بھی کروایا تھا۔
اس پول میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس میں سے مجموعی طور پر 57.5 فیصد نے ایلون مسک کے عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا۔
ٹوئٹر کے پولنگ فیچر کا سہارا لینا مسک کی پسندیدہ حکمت عملی رہی ہے تاکہ پالیسی فیصلوں کو آگے بڑھایا جاسکے، جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کرنا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ اتوار کو ٹوئٹر صارفین کو بتایا گیا تھا کہ وہ اب دیگر سوشل میڈیا سائٹس سے مواد کی تشہیر نہیں کر سکیں گے، لیکن ایلون نے چند گھنٹوں کے بعد بتایا کہ یہ پالیسی اس وقت اکاؤنٹس کو معطل کرنے تک محدود ہو گی، جب اکاؤنٹس کا بنیادی مقصد حریفوں کو فروغ دینا ہوگا۔