ٹریفک پولیس اہلکار اکثر اپنے کام کے دوران ناپسندیدہ عوامی رویوں اور ڈیوٹی میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر یہ اہلکار ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
راولپنڈی ٹریفک پولیس نے حال ہی میں فیلڈ میں کام کرنے والے اہلکاروں کی نفسیاتی الجھنوں کو سمجھنے اور حل کرنے کی غرض سے سیمینار کا انعقاد کیا۔
سیمینار میں دماغی امراض کی ماہر فروا نقوی نے وارڈنز کو درپیش مسائل کے حل سے متعلق آگاہی دی۔
اس سیمینار میں فروا نقوی نے سیشن میں موجود ٹریفک وارڈنز سے ڈیوٹی کے دوران ان کو پیش آنے والے مسائل، لوگوں کے رویوں اور رد عمل سے متعلق بات چیت کی۔
پانچ دنوں پر مشتمل اس سیمینار اور اس میں شریک وارڈنز کی شرکت سے متعلق فروا نقوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وارڈنز کو ’سٹریس مینیجمنٹ‘ کی ٹریننگ کروانے کا یہ آئیڈیا چیف ٹریفک آفیسر کا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فروا نقوی نے بتایا کہ ’ہماری فیلڈ میں جو بھی ٹریننگ ہوتی ہے وہ ادارے اور اس کی ضرورت کے حساب سے کروائی جاتی ہے۔
’ادارہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں اپنے سٹاف کو لے کر اس قسم کے مسائل کا سامنا ہے اور ان کو حل اور بہتر کرنے کے لیے ٹریننگ دی جائے۔‘
ان کے بقول سٹی ٹریفک پولیس چونکہ ایک سرکاری ادارہ ہے اور ان کا کام دن بھر لوگوں کو ڈیل کرنا ہوتا ہے تو اس حساب سے ہمیں یہاں پر وارڈنز کو غصے اور ذہنی دباؤ سے نمٹنے سے متعلق ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے۔
فروا نقوی کا کہنا تھا کہ اس انداز کی ٹریننگ اس وقت پاکستان میں نئی ہے کیونکہ ادارے ذہنی دباؤ جیسے مسائل کو لے کر ابھی آگاہی حاصل کر رہے ہیں اور اپنے سٹاف کو بھی اس سے مستفید کروا رہے ہیں۔
عصمت سجاد ایک ٹریفک پولیس آفیسر ہیں، انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس طرح کی ٹریننگ سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‘
عصمت سجاد کہتے ہیں کہ’ اس ٹریننگ سے ہمیں تناؤ کے دوران معاملات کو ڈیل کرنے اور اس سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔
’پولیس آفیسر معاشرے کا ایک بہت اہم فرد ہوتا ہے۔ اپنی ڈیوٹی کے دوران جب عوام کا سخت رد عمل سامنے آتا ہے تو اس وقت ہمیں صبر سے کام لینا ہوتا ہے۔‘
ٹریفک پولیس وارڈن ملک بلال نے انڈپینڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ان سیشنز سے ہمیں چند چیزیں سیکھنے کو ملی ہیں اور وہ احسان اور رحم دلی ہے جو ہم دوسروں کے ساتھ کر سکتے ہیں۔
’ہمیں جتنا بھی ذہنی دباؤ آئے گا اس سے ہمارے اندر بیماریاں بڑھیں گی۔‘
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے راولپنڈی میں ڈیوٹی پر مامور ٹریفک وارڈنز سے عوام کے ان کے ساتھ رویے پر بھی بات کی۔
راولپنڈی کے فوارہ چوک پر مامور ٹریفک وارڈن محمد افضل نے بتایا کہ ان کے ساتھ عوام کا رویہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر چالان کاٹتے وقت خاطر خواہ نہیں ہوتا۔
محمد افضل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ’ جب ہم چالان کرتے ہیں تو لوگ قانون کی خلاف ورزی کرنے کے باوجود سوشل میڈیا کے مختلف فورمز پر ہمارے خلاف شکایات کرتے ہیں جس پر ہماری اپنے ڈیوٹی کے دوران ہونے والے واقعات پر جانچ پڑتال بھی ہوتی ہے۔
’اس جیسے واقعات سے ہماری حوصلہ شکنی ہوتی ہے مگر پھر بھی ہمیں اپنی ڈیوٹی اور سرکاری کام کرنا پڑتا ہے۔‘
ٹریفک پولیس آفیسر ناصر جدون بھی فوارہ چوک میں اپنی ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ ان سے معلوم کیا گیا کہ عوام کی جانب سے وہ کسی بھی قسم کی بدسلوکی پر کیسا رد عمل دیتے ہیں؟
جس کے جواب میں ناصر جدون نے بتایا کہ’ ہم لوگوں کو ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر چالان کرتے ہیں، جو 2000 روپے کا ہوتا ہے، جس پر لازمی بات ہے کہ وہ خوش تو نہیں ہوں گے۔
’اس کے باوجود اگر ہم ان کو پیار سے ڈیل کریں گے تو وہ بھی غصہ کم کریں گے، اگر ہم بھی ان کے ساتھ غصے سے بات کریں گے تو وہ بھی آگے سے غصہ ہی کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’اگر کوئی غصہ زیادہ کر رہا ہو تو ہم ایک طرف ہو کر تھوڑی دیر سانس لے لیتے ہیں۔ جس سے ہمارا غصہ کنٹرول ہو جاتا ہے۔‘
’میں ایسے لوگوں کو یہی پیغام دینا چاہوں گا کہ ہم یہاں لوگوں کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں، ہیلمٹ پہننا ان کی حفاظت ہے۔‘