’مُچھ نہیں تو کچھ نہیں‘ یہ محاورہ سکردو سے تعلق رکھنے والے محمد افضل پر پورا اترتا ہے، جس کی مونچھوں کی دھوم ہر طرف ہے۔
محمد افضل کی مونچھوں کی لمبائی 40 انچ ہے اور وہ پاکستان میں سب سے لمبی مونچھیں رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
وہ اپنی یہ لمبی مونچھیں برقرار رکھنے کے لیے خاص اہتمام کرتے ہیں۔ روانہ انہیں دھونا، مالش کرنا اور پھر ہر گھنٹے بعد تاؤ دینا، دوسروں کے لیے یہ مشقت طلب کام ضرور ہے لیکن محمد افضل کے لیے نہیں کیونکہ ان کی مونچھیں ہی اب ان کی پہچان بن گئی ہیں۔
مونچھ رکھنا ان کا شوق ہے اور شوق دا کوئی مول نئی۔
مونچھوں کی حفاظت اور تزئین و آرائش پر محمد افضل ماہانہ دس ہزار روپے خرچ کرتے ہیں، جبکہ مالش کے لیے مچھلی کے تیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
سکردو کے علاقے کچورا سے تعلق رکھنے والا محمد افضل پہلے پاکستانی فوج اور بعد ازاں گلگت بلتستان پولیس سے منسلک رہ چکے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سال 2000 میں مونچھیں رکھیں اور 2010 سے ان کی مونچھیں پاکستان میں سب سے لمبی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں صبح سے شام تک ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ ان کے لیے مختلف قسم کے کیمیکل اور بادام، اخروٹ اور خوبانی کا تیل استعمال کرتا ہوں اور ان کی بہتر دیکھ بھال کے لیے خوراک بھی متوازن استعمال کرتا ہوں۔‘
محمد افضل نے بتایا کہ وہ کھانے میں سری پائے استعمال کرتے ہیں جو مونچھوں کے لیے بہت مفید ہیں۔ ساتھ ہی وہ مونچھوں پر مچھلی کے انڈے اور بکری کی ران کے اندر سے نکالا گیا گودا بھی استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’اگر خوراک متوازن نہ ہو تو مونچھوں کے بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں اور دھوپ برداشت نہیں کرتے۔‘
محمد افضل اپنی مونچھوں کی وجہ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان واہگہ بارڈر بھی جا چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات کچھ بزرگ ان کی مونچھوں پر تنقید کرتے ہیں، جبکہ جوان ان کی مونچھوں کے دلدادہ ہیں۔
’وہ میری مونچھوں کی تعریف کرتے ہیں اور میرے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں، جبکہ بچے مجھ سے کافی خوفزدہ رہتے ہیں۔ جب میں گاؤں میں ہوتا ہوں تو مائیں شرارتی بچوں کو میرے نام سے ڈراتی ہیں۔‘