اسرائیلی افواج نے غزہ پر اپنے تازہ حملے مزید تیز کر دیے ہیں اور اتوار کو کی گئی فضائی کارروائی میں فلسطینی طبی عملے سمیت پانچ افراد قتل کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں خان یونس کے ناصر ہسپتال کے سرجری ڈپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کے بعد حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی تازہ حملے میں اس کے سیاسی دفتر کا رکن اسماعیل برہوم قتل ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اسرائیل فضائی کارروائی کے بعد ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں بظاہر ہسپتال کی تیسری منزل پر آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اتوار تک رفح اور خان یونس پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 45 فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں۔
جبکہ فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران 50 ہزار سے زائد فلسطینی قتل ہوئے ہیں۔
دوسری جانب یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے اتوار کو مصر میں اپنے قیام کے دوران غزہ میں تازہ حملوں کا سلسلہ روکنے اور سیزفائر معاہدے کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی پالیسی چیف کاجا کیلس نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ایک نئی جنگ میں دونوں فریق ہار جائیں گے۔ ہم اسرائیل کی جانب سے جنگ کی بحالی کی سخت مخالفت کرتے ہیں جس کی وجہ سے غزہ میں جانی نقصان ہوا ہے۔ قتل و غارت بند ہونا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’یورپ کی جانب سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ حماس کو تمام قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے اور اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کو مکمل طور پر بحال کرنا چاہیے اور مذاکرات دوبارہ شروع کرنے چاہییں۔‘
اسرائیل کے زمینی حملوں میں تیزی
غزہ سیزفائر معاہدے کے بعد دو ماہ تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد غزہ کے باشندے ایک بار پھر اپنی جان بچانے کے لیے پریشان ہیں کیونکہ اسرائیل نے جنگ بندی کو مؤثر طریقے سے ترک کرتے ہوئے منگل سے ایک بار پھر فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا جن میں اب تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو غزہ میں زمینی کارروائیاں کیں اور مصر کے قریب رفح شہر کے ایک حصے کا محاصرہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو رفح میں تل السلطان کا محاصرہ کیا جبکہ اس نے اتوار ہی کو علاقے کے رہائشیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ وہاں سے نکل جائیں۔
جنوبی غزہ میں واقع رفح تقریباً ایک سال قبل سے ہی اسرائیل کے ایک بڑے حملے کا نشانہ بن چکا تھا۔
اس سے قبل ہفتے کو اسرائیل نے لبنان پر بھی حملوں کا آغاز کیا اور انہیں حزب اللہ کی جانب سے راکٹ حملوں کی جوابی کارروائی قرار دیا تھا تاہم لبنانی تنظیم نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے ’لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملوں کی دوسری لہر‘ کا حکم دیا تھا۔