پاکستان سے انڈیا منتقل ہو کر وہاں کی شہریت لینے والے گلوکار عدنان سمیع خان نے کہا ہے کہ ان کی زندگی اتنی ’مشکل‘ رہی ہے کہ اگر وہ بولی وڈ کے مصنفین کو بتاتے تو وہ قہقہہ لگاتے اور ان سے کہتے کہ آپ نے قصے گھڑ رکھے ہیں۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق عدنان سمیع خان نے اپنے تازہ انٹرویو میں انڈین شہریت لینے کے لیے 18 سال پر محیط سفر کے بارے میں بات کی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ جن حالات سے گزرے عام لوگ ان کے بارے میں آدھا بھی نہیں جانتے۔
ڈیجیٹل میڈٰیا پلیٹ فارم ’میش ایبل انڈیا‘ کی ’دا بومبے جرنی سیریز‘ میں انٹرویو میں عدنان سمیع کا کہنا تھا کہ ان کا انڈین شہریت حاصل کرنے کا سفر اتارچڑھاؤ اور کئی ناکامیوں سے بھرا پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں دو موقعوں پر مسترد کر دیا گیا اور وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ ’بے وطن‘ رہے۔
عدنان سمیع کے بقول: ’لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ضرور آسان ہو گا کیوں کہ میں مشہور شخصیت ہوں۔ لیکن یہ آسان نہیں ہے۔ مسئلے کے آسان حل جیسی کوئی چیز نہیں تھی۔ آپ کو سب کچھ کرنا پڑتا ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ آپ (عوام) کو راتوں رات پتہ چلا۔ ایک سہانی صبح آپ جاگیں اور آپ کو اخبار کے ذریعے پتہ چلے کہ آپ کو انڈین شہریت مل گئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدنان سمیع نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مجھے 18 سال لگ گئے لیکن میں جو بات یہاں کرنے کی کوشش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ ان 18 سالوں کے دوران میں نے دنیا سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ مجھے دو بار مسترد کیا گیا۔ مجھے اپنی اصل شہریت چھوڑنی تھی اور کچھ عرصے کے لیے میں بے وطن ہو چکا تھا۔ ڈیڑھ سال تک میرا کسی ملک کے ساتھ تعلق نہیں تھا۔ پاسپورٹ صرف ایک دستاویز ہوتا ہے لیکن میرا کسی ملک کے ساتھ تعلق نہیں تھا اور اس حالت میں، میں سفر نہیں کر سکتا تھا۔ میں کچھ نہیں کر سکتا تھا۔‘
عدنان سمیع خان برطانیہ میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے پاس پاکستانی شہریت تھی۔ وہ 2001 میں انڈیا منتقل ہو گئے جہاں انہیں 2016 میں شہریت مل گئی تھی۔