اسرائیلی حملے کے بعد دمشق ایئرپورٹ بند: شامی فوج

شامی حکام کا کہنا ہے کہ دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ہوائی اڈا غیر فعال ہو گیا ہے۔

میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے 10 جون 2022 کو جاری کردہ اس تصویر میں دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی حملے کے بعد تباہ شدہ رن وے دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

شامی حکام کا کہنا ہے کہ دمشق کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ہوائی اڈا غیر فعال ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام کی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں دو فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے ساتھ ائیرپورٹ کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

یہ گذشتہ ساہ مہینے کے دوران دوسرا اسرائیلی حملہ ہے جس کے بعد دمشق کے ہوائی اڈے کو بند کرنا پڑا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شام کی افواج نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم برطانیہ میں فعال سیرین آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

حزب اختلاف سے منسلک ایک وار مانیٹر گروپ کا کہنا ہے کہ اس اسرائیلی حملے میں ہوائی اڈے اور اس کے قریب موجود اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس حملے کے حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سال دس جون کو بھی اسرائیلی حملے کے بعد دمشق کا ہوائی اڈا غیر فعال ہو گیا تھا جسے جزوی تعمیر نو کر کے دو ہفتے بعد دوبارہ کھولا گیا تھا۔

ستمبر 2022 میں اسرائیلی فضائیہ نے حلب کے ہوائی اڈے پر بھی حملہ کیا تھا جس کے بعد یہ ہوائی اڈا بھی کئی دن تک بند رہا تھا۔

اس حملے کے بعد شام کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل نے دارالحکومت دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور شہر کے جنوب میں دیگر مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں پانچ فوجی جان سے گئے جب کہ املاک کو بھی نقصان پہنچا۔

وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شام کے فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی حملے کو روکتے ہوئے زیادہ تر میزائل فضا میں تباہ کر دیے گئے۔

اسرائیل ماضی میں کیے جانے والے ایسے حملوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ اور اس سے جڑے جنگجوؤں اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔

شام میں گذشتہ 11 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران ایران کی حمایت یافتہ جنگجوؤں کی شرکت سے جنگ کا توازن شامی صدر بشار الاسد کے حق میں ہو چکا ہے جبکہ اسرائیل اپنی شمالی سرحد پر ایران کی موجودگی کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔

تاہم شام سالوں سے جاری لڑائی اور مغربی ملکوں کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے معاشی بحران کا شکار ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا