روس کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا ہے کہ یوکرین کے دونیتسک صوبے میں روس کے زیر قبضہ حصے میں ایک فوجی عمارت پر یوکرین کے نئے سال کے موقعے پر ہونے والے حملے میں 63 روسی فوجی مارے گئے ہیں۔
آن لائن پوسٹ کی جانے والی فوٹیج میں علاقائی دارالحکومت دونیتسک کے جڑواں شہر ماکیوکا قصبے میں ایک عمارت کو پروفیشنل کالج کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو دھواں میں لپٹے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی ہے۔
قبل ازیں یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس حملے میں 400 روسی مارے گئے ہیں۔
دونیتسک علاقے کے ماسکو کے زیر قبضہ حصوں میں ایک سینیئر روسی حمایت یافتہ علاقائی عہدیدار ڈینیل بیزسونوف نے کہا کہ ووکیشنل کالج کو تقریباً نصف شب کو امریکی ساختہ ’ہیمارز‘ (HIMARS) راکٹوں نے نشانہ بنایا، کیونکہ (ان کے خیال میں) اس علاقے کے لوگ نئے سال کے آغاز کا جشن منا رہے ہوں گے۔
’رائبر‘ نامی ایک روسی جنگ نواز فوجی بلاگر، جس کے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر 10 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، نے کہا کہ اس حملے میں 100 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ابھی ملبہ صاف کیا جا رہا ہے۔
رائبر نے کہا کہ عمارت میں تقریباً 600 افراد موجود تھے، اور یہیں گولہ بارود بھی ذخیرہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس کی وزارت دفاع نے ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ 528 لفظوں پر مشتمل میدان جنگ کے راؤنڈ اپ کے آخری پیراگراف میں دیا۔
روئٹرز نے میدان جنگ میں ہونے والے واقعات کی تصدیق نہیں کی مگر فوٹیج میں نظر آنے والی قریبی عمارتوں اور سڑک کے تصویروں کی مدد سے ویڈیو کے مقام کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا، حالانکہ فوٹیج پر کوئی تاریخ نہیں تھی۔
روس کی جانب سے مسلط کردہ دونیتسک قیادت کے قریبی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اس عمارت میں ستمبر سے متحرک ہونے والے تین لاکھ سے زائد روسی فوجیوں میں سے کچھ کو رکھا گیا تھا۔ ان میں سے بہت سے پہلے ہی یوکرین میں روس کی ناکام فوجی مہم کو تقویت دینے کے لیے محاذ پر بھیجے گئے تھے۔
روسی قوم پرست جنگی بلاگرز فوجیوں کے بھاری نقصان پر برہم ہیں۔
ایگور گرکن، ایک قوم پرست اور سابق فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے افسر جنہوں نے 2014 میں روس کو کریمیا کے ساتھ الحاق کرنے اور پھر مشرقی یوکرین میں روس نواز ملیشیا کو منظم کرنے میں مدد کی تھی، نے پیر کو پر ٹیلی گرام پوسٹ میں کہا کہ ’مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔‘
یوکرین میں روس کی فوجی ناکامیوں پر سخت تنقید کرنے والے گرکن نے یہ بھی کہا کہ اس تنصیب میں گولہ بارود ذخیرہ کیا گیا تھا۔
ٹیلیگرام پر سات لاکھ سے زیادہ فالوؤرز کے ساتھ ایک اور روسی فوجی بلاگر آرچ اینجل سپیٹزناز زیڈ نے لکھا:
’ایک عمارت میں بڑی تعداد میں فوجیوں کو رکھنے کا خیال کس کے ذہن میں آیا، جہاں ایک احمق بھی یہ سمجھتا ہے کہ اگر توپ خانے سے بھی حملہ کیا جائے تو بہت سے زخمی یا ہلاک ہو جائیں گے؟‘