سندھ چیس ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ سینٹرل چیس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے کراچی کے تعلیمی اداروں میں شطرنج کھیلنے کی مہم شروع کی گئی ہے جہاں بہت سے طلبا اور بزرگ شطرنج کے کھیل میں حصہ لے رہے ہیں۔
شطرنج کی بساط ایک چھوٹا سا میدان جنگ ہے جہاں مخالف ایک دوسرے کو شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کھیل کے لیے ایک بورڈ ہوتا ہے جس میں 64 مربع خانے ہوتے ہیں۔ یہ خانے عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کے پاس بالترتیب بادشاہ، ملکہ، وزیر، گھوڑے، توپ، سپاہی یا پیادے ہوتے ہیں۔
تمام مہرے عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ مُہرے خاص ترتیب سے بساط پر رکھے جاتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کے پاس 16 مہرے ہوتے ہیں جن میں ایک بادشاہ، ایک ملکہ، دو وزیر، دو گھوڑے، دو توپیں اور آٹھ سپاہی ہوتے ہیں۔
مہروں کی چالیں
کھیل ہمیشہ سفید مہرے والا شروع کرتا ہے۔ کھیل شروع ہوتے ہی سفید مہرے والے کھلاڑی کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ ہر کھلاڑی ایک چال چلتا ہے اس کے بعد دوسرا کھلاڑی چال چلتا ہے۔ ہر کھلاڑی چال چلنے کے بعد شطرنج گھڑی پر مخالف کھلاڑی کے وقت کو چلا دیتا ہے۔
سندھ چیس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد واصف نثار نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں شطرنج ایک شامل کردہ کھیل ہے۔ ہر سال اس کی انٹر یونیورسٹی چیمپیئن شپ ہوتی ہے اس میں تمام یونیورسٹیوں کی ٹیمیں بنائی جاتی ہیں۔ اس وقت جو کھیل جاری ہے اسے ریپیڈ چیس (تیز شطرنج) کہتے ہیں۔
شطرنج کھیل کی قسمیں
انہوں نے کہا کہ شطرنج میں تین طرح کے ورژن ہیں۔ ایک دس منٹ سے کم ہے جس کو بولٹس (Bullet) یا لائٹنگ کہتے ہیں۔ ایک کھیل 10 منٹ سے زائد اور 30 منٹ سے کم ہوتا ہے جسے ریپیڈ کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک سٹینڈرڈ چیس ہوتی ہے جوکہ گھنٹے یا 45 منٹ تک کے دورانیہ کا ہوسکتا ہے
بنیادی طور پر شطرنج بولٹس یا ریپیڈ میں ٹائم کا گیم ہوتا ہے جس کا ٹائم ختم ہوجائے چاہے وہ جیت کیوں نہ رہا ہو مگر وہ ہار جاتا ہے اس میں ٹائم کو مانیٹر کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہی کھلاڑی زیادہ برق رفتار چال کا مظاہرہ کرتا ہے جو ٹائم محفوظ کرلیتا ہے۔ اس وقت سلسلہ یہ ہے کہ ہم نے بچوں پر فوکس کیا ہے کیونکہ پوری دنیا میں انڈر 17 چیمپیئن شپ ہوتی ہیں۔ انڈر 18 اور انڈر 20 تک ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’دراصل یہ کھیل دیکھنے میں بورنگ تو نظر آتا ہے مگر جو کھیل رہا ہوتا ہےاس کے لیے توجہ کا حامل ہوتا ہے اور اس کا دماغ بہت تیزی سے کام کر رہا ہوتا ہے۔‘
’یہ دماغ کی ایک قسم کی ورزش ہوتی ہے آپ کو بہت تیز سوچنا ہوتا ہے اور بہت کوئیک ردعمل دینا ہوتا ہے۔‘
ایک طرح شطرنج کو دیکھیں تو یورپ میں اس کو تعلیم کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسے کھیلنے سے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔
ایک نجی تعلیمی ادارے میں شطرنج کا کھیل کھیلنے کے لیے نو سالہ ابو بکر بھی نظر آئے۔
ابوبکر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ میں آج یہاں پر شطرنج کھیلنے کے لیے آیا ہوں۔
’آج ہم ریپیڈ کھیل رہے ہیں، یہ تھوڑا سا مشکل ہے۔ ویسے دو سال قبل میری امی نے مجھے چیس کی کلاس میں ڈالا۔ وہاں سے میں نے چیس سیکھا اور اب دو سال سے کھیل رہا ہوں۔‘