انڈیا: جلیبی بابا کو ریپ کے جرم میں 14 سال قید کی سزا

جلیبی بابا کے فون سے ان کی مریدنیوں کی جنسی ویڈیوز کے 120 سے زائد کلپس برآمد ہوئے ہیں جن کی مدد سے وہ انہیں بلیک میل کیا کرتے تھے۔

نئی دہلی میں 2021 میں ریپ کے خلاف احتجاج (اے ایف پی فائل فوٹو)

انڈیا کی خصوصی عدالت نے ایک خود ساختہ مذہبی گرو کو 100 سے زائد خواتین سے ریپ کا مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

’جلیبی بابا‘ کے نام سے مشہور امر ویر نامی اس شخص کو ایک نابالغ سے ریپ کرنے کا مجرم قرار دیے جانے کے بعد، بچوں کے جنسی جرائم سے تحفظ سے متعلق قانون کے تحت بھی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
متاثرین کے وکیل ایڈووکیٹ سنجے ورما نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جلیبی بابا کے خلاف ریپ اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرو کو اسلحہ اور بارود رکھنے کے قانون کے تحت ایک الگ کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔
سنجے ورما کے مطابق: ’وہ پچھلے ساڑھے چار سالوں سے جیل میں ہیں اور انہیں مزید ساڑھے نو سال تک جیل میں رہنا پڑے گا۔ تاہم ملزم جلیبی بابا کو آرمز ایکٹ میں بری کر دیا گیا ہے۔ فیصلے کی دیگر تفصیلات آرڈر کی کاپی دیکھنے کے بعد سامنے آئیں گی۔‘
انڈیا کی شمالی ریاست ہریانہ کی پولیس نے انہیں 2018 میں فتح آباد ضلع کے ٹوہانہ قصبے سے ایک مخبر کی اطلاع کے بعد گرفتار کیا تھا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ 63 سالہ رنڈوے جلیبی بابا، جن کو جادوگر ہونے کی وجہ سے شہرت حاصل تھی، خواتین مریدوں کو نشے پر لگانے، ان سے ریپ کرنے اور اس عمل کی ویڈیوز بنانے کے عادی تھے۔

بعد میں وہ ان کلپس کو نشر کرنے کی دھمکی دے کر متاثرین کو پیسے کے لیے بلیک میل بھی کرتے تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس کے فون سے 120 تک ایسے کلپس برآمد ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ان کلپس میں جنسی سرگرمیوں میں ملوث شخص بابا ہے، تاہم ہم سائبر سیل سے اس کی تحقیقات کرائیں گے۔‘
ان کے بقول: ’متاثرین میں سے دو پہلے ہی سامنے آ چکے ہیں حالانکہ ابھی اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا ان کی ویڈیوز بھی بنائی گئی تھیں یا نہیں۔ تمام ویڈیو کلپنگ موبائل فون کی مدد سے تیار کی گئی ہیں۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انڈیا میں کسی خود ساختہ مذہبی شخصیت کو جنسی زیادتی کے الزام میں سزا سنائی گئی ہو۔
اس سے قبل مذہبی رہنما گرمیت رام رحیم سنگھ کو 2017 میں ہریانہ کی ایک خصوصی عدالت نے ریپ کے دو الزامات میں قصوروار ٹھہرایا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد انڈیا کے کچھ حصوں میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہوئے اور توڑ پھوڑ کی گئی جس میں دو لاکھ سے زیادہ لوگ فیصلے سے قبل عدالت کے باہر جمع ہو گئے تھے۔
متنازع سادھو گرمیت رام رحیم سنگھ کی ایک مذہب کی طرح کی پیروی کی جاتی تھی۔ انہوں نے متعدد میوزک ویڈیوز اور ایکشن فلموں کی پروڈکشن اور ان میں اداکاری کی تھی جس میں انہیں مثبت انداز میں پیش کیا گیا تھا۔

ایک اور مذہبی رہنما آسارام باپو کو 2018 میں ایک نابالغ کے ریپ کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی اور وہ اب بھی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا