بیٹی کی لاش اس حالت میں تھی کہ بتا بھی نہیں سکتی: انجلی کی والدہ

دہلی میں کار کی نیچے پھنس کر کئی کلو میٹر گھسیٹے جانے کے سبب ہلاک ہونے والی انجلی کی والدہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو حادثے کی متعلق تفصیلات بتائی ہیں۔

ریکھا دیوی کے مطابق انجلی ان کے لیے سب کچھ تھی (سکرین گریب)

انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے علاقے سلطان پوری میں گذشتہ دنوں ایک 20 سالہ خاتون انجلی سنگھ کے ’ہٹ اینڈ ڈریگ‘ حادثے میں ہلاک ہونے کے بعد انجلی کی والدہ ریکھا دیوی نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس رات ہونے والے درد ناک حادثے کے بارے میں بات کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حادثہ اتنا دردناک تھا کہ انجلی کے جسم سے گوشت اور کھال اتر گئی تھی۔

’ان کی لاش ایسی حالت میں تھی کہ اسے دیکھنا ایک ماں کے لیے انتہائی کرب ناک تجربہ تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ سال نو والے دن انہیں پولیس کی فون کال سے حادثے کا علم ہوا۔

’پولیس والوں نے پوچھا کہ اس نمبر کی گاڑی آپ کی ہے؟ میں نے کہا ہاں۔ تو انہوں نے بتایا کہ اس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے۔

’آپ تھانے آ جائیں۔ میں نے کہا میں نہیں آسکتی، میری طبیعت خراب ہے، تو انہوں نے کہا ہم گاڑی بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کنجھاولا (علاقہ) سے گاڑی بھیجی۔

’اس کار میں وہ مجھے دو تین گھنٹے تک گھماتے رہے اور بتایا نہیں کہ کیا ہوا ہے؟ بس اتنا بتایا کہ آپ کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوگیا۔‘

ریکھا نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلطان پوری تھانے میں لاکر کھڑا کر دیا۔ وہاں پر اے سی پی اور ڈی سی پی کھڑے تھے۔ انہوں نے دوبارہ پوچھا کہ اس نمبر کی گاڑی آپ کی ہے؟ میں نے کہا ہاں تو انہوں نے کہا کہ اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔

’میں نے پوچھا بیٹی کو چوٹ لگی ہے، تو انہوں نے کہا ہاں۔ میں پوچھتی رہی کہ مجھے لڑکی سے ملاؤ، تو وہ کہتے رہے ابھی دکھائیں گے ابھی دکھائیں گے۔ مگر انہوں نے نہیں دکھایا۔

’پھر میں نے اپنی فیملی کو فون کیا تب جا کر انہوں نے بتایا کہ ایسا ایسا ہوا ہے۔

ریکھا نے سرکاری مدد میں تاخیر کی شکایت کرتے ہوئے کہا ’بہت لوگ ملنے آئے اور دلاسہ دے کر چلے گئے۔ (وزیراعلیٰ) کیجریوال کے یہاں سے (سسودیا، نائب وزیر اعلیٰ) آئے، کچھ لوگ (نمائندے) امن وہار سے آئے۔ سب دلاسہ دے کر گئے مگر کسی نے ابھی کچھ دیا نہیں۔‘

انجلی کی والدہ کے مطابق ’اب تو (قانونی کارروائی) صحیح چل رہی ہے۔ 302 دفعہ عائد کرنے کو مان گئے۔ ان لڑکوں نے اپنا گناہ قبول کرتے ہوئے مان لیا کہ انہوں نے ایسا کیا۔

’اب بس 302 دفعہ لگنا باقی ہے۔ یہی باقی ہے۔ 304 تو لگ ہی گیا ہے، 302 کی دفعہ لگوانی ہے۔‘

ریکھا اپنی بیٹی کو یاد کر کے جذباتی ہو گئیں اور کہا ’میرے من سے کبھی ان کی یاد نہیں جائے گی۔ کھانے پینے میں، پہننے میں، اوڑھنے میں بس وہی تھیں ہماری۔

’پل پل یاد آتی ہے۔ ان کو تو ہم بھول ہی نہیں سکتے۔ اگر ان کی ویڈیو دیکھ لیں تو ایک منٹ میں رونا آجائے گا۔

’بچوں سے انہیں بہت پیار تھا۔ گلی محلے کے بچوں کو اکھٹا کرتی تھیں۔ کھیلنا کودنا، ویڈیو بنانا انہیں بہت پسند تھا۔ انسٹاگرام چلانا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دہلی میں نئے سال کا جشن منانے کی اگلی صبح انجلی کی برہنہ لاش سڑک پر پڑی ملی تھی۔

اس واقعے نے نہ صرف پورے انڈیا میں سنسنی پھیلا دی بلکہ بین الاقوامی سرخیوں میں بھی جگہ بنائی۔

واقعہ سامنے آنے کے ابتدائی دو تین دنوں تک انجلی کی دوست ندھی منظر نامے سے غائب رہیں۔

پھر دہلی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو ڈھونڈ نکالا۔ اس واقعے کی کئی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آئی ہیں۔

انجلی کی دوست ندھی نے بتایا کہ وہ گاڑی کے نیچے پھنس گئی تھیں اور کار چلانے والوں کو معلوم تھا کہ ان کی گاڑی کے نیچے ایک لڑکی پھنس گئی ہے۔

فی الحال سات ملزمان تحویل میں ہیں اور تفتیش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق ’انجلی کا پوسٹ مارٹم دہلی کے ہسپتال میں ایک تین رکنی میڈیکل بورڈ نے کیا جس میں موت کی وجہ چوٹ کے نتیجے میں ٹراما اور خون بہنا تھا۔ ریپ کا کوئی نشان اب تک نہیں ملا۔‘

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا